عید الاضحیٰ پر فلمی میلہ: سنیما گھروں میں لگنے والی فلمیں کون سی ہیں؟

عیدالاضحٰی 2023 پر پیش کی جانے والی 6 فلمیں اگرچہ ایک دوسرے سے کافی مختلف ہیں مگر ان میں سے بیشتر کم بجٹ اور محدود وسائل سے بنائی گئی ہیں— فوٹو: فائل
عیدالاضحٰی 2023 پر پیش کی جانے والی 6 فلمیں اگرچہ ایک دوسرے سے کافی مختلف ہیں مگر ان میں سے بیشتر کم بجٹ اور محدود وسائل سے بنائی گئی ہیں— فوٹو: فائل

عیدالاضحٰی 2023 پر پیش کی جانے والی 6 فلمیں اگرچہ ایک دوسرے سے کافی مختلف ہیں مگر ان میں سے بیشتر کم بجٹ اور محدود وسائل سے بنائی گئی ہیں اور دو تین کے علاوہ کسی سے زیادہ امید نہیں ہے۔

‎کرونا کی عالمی وباء کے بعد سے صرف 5 پاکستانی فلمیں ہی اچھا باکس آفس کرسکی ہیں جب کہ درجنوں بری طرح ناکام رہی ہیں۔

‎عید الاضحیٰ پر دنیا بھر میں نئی فلمیں لگانے کی روایت ہے، خاص کر اس خطے میں تو ایسا ایک میلے کی طرح ہوتا ہے، اس سال پاکستان میں عید الاضحیٰ پر 6 پاکستانی فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جارہی ہیں۔

‎سینیما کے باکس آفس کے مزاج کو سمجھنے والے فکرمند ہیں کہ جمعہ سے ہالی وڈ کی فلم ’انڈیانا جونز ‘ بھی پاکستان میں لگ جائے گی تو پاکستانی فلموں کے لیے اسکرینز کی تعداد اور کم ہی ہوگی۔

‎اس عید پر آنے والی فلموں کا مختصر کا سا جائزہ لیتے ہیں۔

‎اللہ یار اینڈ دی ہنڈرڈ فلاورز آف گاڈ

آفیشل پوسٹر
آفیشل پوسٹر

‎یہ پاکستان کی پہلی تھری ڈی اینی میٹڈ فلم ہے اس لیے اس میں بہت زیادہ دلچسپی لی جارہی ہے۔ یہ دراصل، 2018 کی’اللہ یار، دا لیجنڈ آف مارخور‘ کا سیکوئل ہے۔ اس فلم کے لکھاری، ڈائریکٹر اور پروڈیوسر عزیر ظہیر خان ہیں جبکہ اس میں علی ظفر، ہمایوں سعید، بشریٰ انصاری، اقراء عزیز، اور نادیہ جمیل، اظفر جعفری اور انعم زیدی جیسے نامور فنکاروں نے صدا کاری کی ہے۔

‎اس فلم کا کی کہانی یہ ہے کہ اللہ یار نام کا ایک لڑکا ہے جو اپنے باپ کو بچانے کے لیے ایک دوسری دنیا کا رُخ کرتا ہے۔

‎تیری میری کہانیاں

آفیشل پوسٹر
آفیشل پوسٹر

‎یہ 3 مختصر فلموں کا مجموعہ ہے لیکن ہے ایک مکمل 12 مسالے کی چاٹ۔ اس کی تین فلمیں نبیل قریشی، مرینہ خان اور ندیم بیگ جیسے منجھے ہوئے ڈائریکٹرز نے بنائی ہیں۔

‎پہلی فلم ’ساجن محل‘ ہے جسے نبیل قریشی نے بنایا ہے اور اس کے مرکزی کرداروں میں حرا اور مانی ہیں۔ یہ فلم ایک ہارر کامیڈی ہے۔

‎دوسری فلم ’پسوڑی‘ کی ہدایات مرینہ خان نے دی ہیں اور اس کے مرکزی کرداروں میں رمشا خان اور شہریار منور ہیں۔ یہ شادی بیاہ سے جڑے معاملات اور خواتین کی خود مختاری کا پیغام لیے ہوئے ایک دلچسپ کہانی ہے۔

‎تیسری فلم ’ایک سو تئیسواں‘ ہے جو ندیم بیگ کی پیشکش ہے اور  یہ خلیل الرحمان قمر کے قلم سے نکلی ہوئی کہانی ہے جس کے مرکزی کردار وہاج علی، زاہد احمد، آمنہ الیاس اور مہوش حیات ہیں۔ جذبات، وفا اور  بے وفائی کی یہ اچھوتی داستان کہیں نا کہیں آپ کے دل کو لگ جائے گی۔

‎بے بی لیشیس

آفیشل پوسٹر
آفیشل پوسٹر

‎اس فلم کا نام کچھ عجیب ہے کہ لیکن مصنف، ہدایت کار عیسٰی خان کے مطابق یہ فلم بالکل مختلف افراد کے لیے بنائی گئی ہے۔ یہ کہانی ایک لڑکے کی ہے جسے اس کی گرل فرینڈ چھوڑ چکی ہے اور اب وہ اسے واپس حاصل کرنا چاہ رہا ہے۔

‎عیسٰی خان کا کہنا ہے کہ یہ فلم حقیقی زندگی کے حالات و واقعات پر بنی ہے۔ فلم کی مرکزی کاسٹ میں سائرہ یوسف اور شہروز سبزواری ہیں۔ ان کے علاوہ اداکارہ شہزین راحت، عامر قریشی، عادی امجد، سبینہ سید، عدنان جعفر، لیلیٰ واسطی اور مانی شامل ہیں۔

‎وی آئی پی

آفیشل پوسٹر
آفیشل پوسٹر

‎یہ ایک نوجوان کی کہانی ہے جسے مقتدر افراد اپنے فائدے کے لیے شہر کا مئیر بنوادیتے ہیں تاکہ وہ ان کی کٹھ پتلی بن کر رہے  لیکن بعد میں وہ ان کے خلاف ہوجاتا ہے۔

‎اس فلم سے زیک اپنے کیرئیر کا آغاز کر رہے ہیں جبکہ نمرہ شاہد کی یہ دوسری فلم ہے۔

‎رانا کامران نے اس فلم کے ذریعے ہدایت کاری کے میدان میں قدم رکھا ہے وہ اس سے پہلے کئی کامیاب فلموں کی سنیماٹوگرافی کرچکے ہیں۔ اس فلم کے معاون اداکاروں میں احتشام الدین، سلیم معراج، سیفی حسن، عرفان موتی والا اور اکبر الاسلام جیسے نامور افراد شامل ہیں۔

‎مداری

آفیشل پوسٹر
آفیشل پوسٹر

‎یہ انڈیپنڈنٹ فلم ہے جس میں گلیمر چھو کر بھی نہیں گزرا۔ اگرچہ یہ کسی معروف پروڈکشن ہاؤس کے ما تحت نہیں بنی ہے لیکن پھر بھی کافی کوشش کی گئی ہے۔

‎اس فلم کو پولیٹیکل تھرلر قرار دیا جا رہا ہے جہاں ایک نوجوان اپنے والد کی موت کا بدلہ لینے کے لیے غلط راستے کا انتخاب کرلیتا ہے۔

‎اس فلم کے لکھاری اور ہدایت کار سراج السالکین ہیں جبکہ اس میں حماد صدیق، عامر نقوی اور پارس مسرور شامل ہیں۔

‎آر پار

آفیشل پوسٹر
آفیشل پوسٹر

‎اس فلم کی اہم بات یہ ہے کہ معمر رانا ایک سکھ کے کردار میں ہیں اور پہچانے نہیں جا رہے۔ اسی فلم سے ان کی بیٹی رائنا اپنے کیرئیر کا آغاز کررہی ہیں، فلم کے دیگر اداکاروں میں شامل خان، ارم اختر، احمد حسن، پلوشہ خان اور مصنف مشہود قادری شامل ہیں، جبکہ اس فلم کی ہدایات کاری کے فرائض سلیم داد نے انجام دیے ہیں۔

‎یہ کہانی پاکستان بھارت دوستی اور خواتین کی خودمختاری کے موضوع پر بنائی گئی ہے۔

مزید خبریں :