فیکٹ چیک: کیا ڈاکٹر عظمیٰ خان کی لیہ میں زمین کی مالیت 6 ارب روپے ہے؟

لیہ کے علاقے چوبارہ میں 5,261 کنال زمین کا موجودہ مارکیٹ ریٹ 6 ارب روپے نہیں بلکہ تقریباً 13 کروڑ روپے ہے۔

متعدد سوشل میڈیاصارفین کے ساتھ ساتھ صوبہ پنجاب کےمحکمہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن ڈاکٹر عظمیٰ خان کے پاس پنجاب کے ضلع لیہ میں 5,261 کنال اراضی ہے جس کی مالیت 6 ارب روپے ہے۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔ زمین کی اصل قیمت تقریباً 13 کروڑسے لے کر 50 کروڑ روپے کے درمیان ہے۔

دعویٰ

11 جون کو ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ عظمیٰ خان اور ان کے شوہر احد مجید نے لیہ میں اربوں روپے کی 5,261 کنال زمین صرف 13 کروڑ دے کر دھوکہ دہی سے اپنے نام کروالی۔

اس ٹوئٹ کو اب تک 120 سے زائد مرتبہ ری ٹوئٹ اور تقریباً 250 مرتبہ لائیک کیا گیا۔

11 جون کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے بھی ڈاکٹر عظمیٰ خان اور ان کے شوہر کے خلاف درج کی گئی شکایت کو ٹوئٹ کیا، جس میں لکھا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم کے خاندان کا ایک ”میگا کرپشن اسکینڈل“ بے نقاب ہو گیا ۔

ڈاکٹر عظمیٰ خان اور ان کے شوہر نے صرف 13 کروڑ روپے میں جعلسازی کے ذریعے تقریباً 6 ارب روپے کی 5,261 کنال زمین خریدی۔

(پنجاب حکومت کے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ایک آفیسر نے تصدیق کی کہ مذکورہ ٹوئٹر ہینڈل ان کے محکمے کا تھا)۔

اسی دعویٰ کو دوسرے ٹوئٹر صارفین نے بھی شیئر کیا ۔


حقیقت

کئی رئیل اسٹیٹ ایجنٹس، سرکاری اہلکاروں اور مقامی رہائشیوں نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ لیہ کے علاقہ چوبارہ میں 5,261 کنال زمین کا موجودہ مارکیٹ ریٹ 6 ارب روپے نہیں بلکہ تقریباً 13 کروڑ روپے ہے۔

نواں کوٹ گاؤں کے دو رہائشیوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ اگر کسی مالک کے پاس ملکیتی دستاویزات نہیں ہیں تو وہ شخص زمین کو  2 لاکھ روپے فی ایکڑ  یا 25 ہزار روپے فی کنال کے حساب سے فروخت کر سکتا ہے۔

اوپر دیئے گئے نرخ  [ریٹ]کو استعمال کرتے ہوئے 5,261 کنال اراضی کی مالیت ایک اندازے کے مطابق 13 کروڑ روپے بنتی ہے۔

اس بات کی تصدیق علاقے کے دو  پراپرٹی ایجنٹس نے بھی کی، انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی زمین کے مالک کے پاس قانونی قبضہ اور  زمین کے مکمل کاغذات ہوں تو وہ زمین کو 8 لاکھ روپے فی ایکڑ  یا  ایک لاکھ روپے فی کنال کے حساب سے فروخت کر سکتا ہے۔

اگر  یہ شرح لی جائے تو ڈاکٹر عظمیٰ خان کی 2021ء میں حاصل کردہ زمین کی مالیت آج 50 کروڑ  روپے سے زیادہ ہوگی۔

جیو فیکٹ چیک نے ایک مقامی ریونیو اہلکار سے بھی بات کی، جس نے بتایا کہ زمین کی نوعیت کے اعتبار سے اس علاقے میں حکومت کا مقرر کردہ ریٹ [ڈی سی ریٹ]  تقریباً ایک لاکھ 90 ہزار سے  2 لاکھ 90 ہزار  روپےفی ایکڑ ہے۔

اس کے بعد جیو فیکٹ چیک نے ڈیرہ غازی خان میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ریجنل ڈائریکٹر ضیاء الحق سے رابطہ بھی کیا اور پوچھا کہ عظمیٰ خان پر 6 ارب روپے کا الزام کیوں لگایا گیا ہے جب کہ زمین کا مارکیٹ ریٹ 13 کروڑسے50 کروڑ روپے کے درمیان تھا۔

انہوں نےٹیلی فون پر کہا کہ ”ہو سکتا ہے آپ کی انفارمیشن [معلومات]  درست ہوں لیکن اب یہ کیس فراڈ،  فورجری [ ریکارڈ میں ہیر پھیر]  اور سرکاری فیسوں کی امبیزل منٹ [ غبن] کا بن چکا ہے، اس میں کافی فراڈ ہیں اور فورجری ہوئی ہے سرکاری ریکارڈ میں اور باقی اور چیزیں ہیں، صرف زمین کی ویلیو  [صحیح قیمت] کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔“

تاہم ضیاء الحق نے یہ نہیں بتایا کہ دھوکہ دہی اور جعلسازی کے مبینہ الزامات میں 6 ارب روپے کیسے آئے؟

اس کے بعد جیو فیکٹ چیک نے لیہ میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ایک اور اہلکار سرفراز خان سےبھی رابطہ کیا جو کہ محکمہ میں سرکل آفیسر ہیں، وہ بھی اس بات کی تصدیق نہیں کر سکے کہ زمین کی قیمت 6 ارب روپے کیسے طے کی گئی۔

انہوں نے فون پر کہا کہ ”ہمیں[محکمہ مال سے] جو [ڈیٹا] ملا تھا، ہم نے ویسے کا ویسے لکھ دیا۔ اس میں ہماری طرف سے کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ چیزیں ابھی انکوائر [تفتیش] ہو رہی ہیں۔“

جیو فیکٹ چیک ان الزامات پر تبصرہ نہیں کرے گا آیا کہ زمین دھوکہ دہی سے خریدی گئی تھی یا نہیں ،کیونکہ اس حوالے سے اینٹی کرپشن ایجنسیز میں تحقیقات جاری ہیں۔

اضافی رپورٹنگ:فیاض حسین

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔