Time 12 جولائی ، 2023
پاکستان

آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کا 3 ارب ڈالر قرض پروگرام منظور کرلیا

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے ساتھ اسٹینڈ بائے معاہدے کی منظوری دے دی، 1.2 ارب ڈالر فوری طور پر جاری کر دیے جائیں گے— فوٹو:فائل
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے ساتھ اسٹینڈ بائے معاہدے کی منظوری دے دی، 1.2 ارب ڈالر فوری طور پر جاری کر دیے جائیں گے— فوٹو:فائل

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کا 3 ارب ڈالرز قرض پروگرام منظور کرلیا۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے ساتھ اسٹینڈ بائے معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد فوری طور پر ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز کی قسط پاکستان کو جاری کردی جائے گی۔

اعلامیے کے مطابق 1.8 ارب ڈالر نومبر اور فروری میں دوبارہ جائزوں کے بعد شیڈول کیے جائیں گے۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کو طے شدہ پالیسیوں پر سختی سے کاربند رہنا ہوگا، پاکستان میں معاشی اصلاحاتی پروگرام معیشت کو فوری سہارا دینے کیلئے ہے، پروگرام سے پاکستان کومعیشت کو اندرونی اور بیرونی عدم توازن کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

دوسری جانب جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہنا تھاکہ اللہ کا شکر ہے چیزیں درست سمت میں جارہی ہیں، وزیراعظم نے کچھ ماہ پہلے سعودی عرب، یو اے ای، چین کا دورہ کیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ کوشش ہے حکومت کی مدت پوری ہونے تک زرمبادلہ ذخائر14 سے 15 ارب ڈالر کے درمیان ہوں، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9 سے 10 ارب ڈالر کے درمیان ہونے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے کا سوچنا بھی زیادتی ہوگی، گزشتہ حکومت کی آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی ملک نے قیمت ادا کی،کوئی وجہ نہیں کہ نگراں حکومت یہ پروگرام کامیابی سے مکمل نہ کرسکے۔

خیال رہے کہ وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کےدرمیان ایکسٹرنل فنانسنگ کا معاملہ طے پایا تھا۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ کے بھیجے گئے 8.2 ارب ڈالر کی فنانسنگ گیپ کا منصوبہ مان لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کو آئی ایم ایف، عالمی بینک، ایشین ڈیولپمنٹ بینک، چین، سعودیہ اور یو اے ای سے فنانسنگ حاصل کرنی ہے جب کہ رواں مالی سال کے دوران چین سے 3.5 ارب ڈالر کی فنانسنگ کا انتظام کیا جائےگا۔

وزارت خزانہ کے پلان کے مطابق سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر کی فنانسنگ حاصل کرنی تھی۔

اس کے علاوہ یو اے ای سے ایک ارب ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک سے 50 کروڑ ڈالرکی فنانسنگ اور عالمی بینک سے 50 کروڑ ڈالرکی فنانسنگ حاصل کرنی ہے۔

مزید خبریں :