Time 18 جولائی ، 2023
پاکستان

عدلیہ کے ’گڈ ٹو سی یو‘ والے رویے سے خدشہ ہے، خواجہ آصف کا نوازکی واپسی سے متعلق جواب

جو کچھ چند ماہ میں سامنے آیا ہے عدلیہ کا جو رویہ سامنے آیا ہے ان میں دراڑیں ہیں، اس فضا میں کیسے اپنے لیڈر کو حوالے کریں میں یہ رسک نہیں لوں گا، وزیردفاع— فوٹو:فائل
 جو کچھ چند ماہ میں سامنے آیا ہے عدلیہ کا جو رویہ سامنے آیا ہے ان میں دراڑیں ہیں، اس فضا میں کیسے اپنے لیڈر کو حوالے کریں میں یہ رسک نہیں لوں گا، وزیردفاع— فوٹو:فائل

وزیردفاع خواجہ آصف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے کہا ہے کہ ہمیں عدلیہ کے ’گڈ ٹو سی یو‘ والے رویے سے خدشہ ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ اسمبلیاں اپنے وقت سے ایک دو روز پہلے ختم ہوجائیں گی ، نگران وزیراعظم کے لیے اب تک کوئی نام فائنل نہیں ہوا، ملٹری اور سولین لیڈر شپ میں اچھا ورکنگ ریلیشن اور اعتماد ہے، نگران وزیراعظم کے لیے ریٹائرڈ بیوروکریٹ یا سینیئرسیاستدان کا نام ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے نوازشریف کا ملک واپس آنا ضروری ہے، نوازشریف کے ساتھ زیادتی کی گئی اس کی تلافی اور درستی ضروری ہے، کچھ اتنا ضروری نہیں جتنا الیکشن سے پہلے نوازشریف سے زیادتی کی تلافی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ ہمیں عدلیہ کے گڈ تو سی یو والے رویے سے خدشہ ہے، ہمیں خدشہ ہے کہ یہ سلسلہ کسی اور طرف نہ چل پڑے جو کچھ چند ماہ میں سامنے آیا ہے عدلیہ کا جو رویہ سامنے آیا ہے ان میں دراڑیں ہیں، اس فضا میں کیسے اپنے لیڈر کو حوالے کریں میں یہ رسک نہیں لوں گا، ہمیں ایک ڈیڑھ ماہ بھی مل جائے تو نوازشریف جو انتخابی مہم چلائیں گے دنیا دیکھے گی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ورکرز ساڑھے 3 سال سے انتظار کررہے ہیں کہ نوازشریف واپس آئیں، نوازشریف کو کس نے ٹارگٹ کیا ؟ حامد خان نے کہا کہ فیصلہ ہوچکا تھا عدالت کے ذریعے سنایاگیا۔

ان کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف کا پروگرام نہ ملتا تو معاشی تباہی کا خدشہ تھا، نہ ہم پورا ٹیکس دیتے ہیں ، بجلی گیس چوری ہوتی ہے، آئی ایم ایف کے پروگرام کیلیے وزیراعظم نے اپنا سب کچھ داؤپر لگایا۔

مزید خبریں :