Time 19 جولائی ، 2023
پاکستان

سینئر صحافی حامد میر نے سائفر کے معاملے کی اندرونی کہانی بتادی

یہ سائفر اعظم خان کے حوالے کیا گیا، اعظم خان نے 9 مارچ کو عمران خان کو یہ سائفر دکھایا: سینئر صحافی حامد میر/ فائل فوٹو
یہ سائفر اعظم خان کے حوالے کیا گیا، اعظم خان نے 9 مارچ کو عمران خان کو یہ سائفر دکھایا: سینئر صحافی حامد میر/ فائل فوٹو

اسلام آباد: سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے سائفر معاملے کی اندرونی کہانی بتادی۔

سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے سائفر کو لے کر اعترافی بیان پر بات کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ 8 مارچ 2022 کو سیکرٹری خارجہ نے اس وقت کے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو بتایا کہ ایک سائفر ہے اس پر اعظم خان نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود وزیراعظم کو اس حوالے سے زبانی کچھ چیزیں بتاچکے ہیں۔

 اعظم خان نے وزیراعظم کو بتایاکہ سیکریٹ ڈاکیومنٹ ہے اس میں اصول و ضوابط کا خیال رکھیں: حامد میر

حامد میر نے بتایا کہ یہ سائفر اعظم خان کے حوالے کیا گیا، اعظم خان نے 9 مارچ کو عمران  خان کو یہ سائفر دکھایا جس کے بعد عمران خان نے یہ سائفر اپنی تحویل میں لے لیا، اعظم خان نے وزیراعظم کو بتایاکہ سیکریٹ ڈاکیومنٹ ہے اس میں اصول و ضوابط کا خیال رکھیں لیکن پھر بھی عمران خان نے اسے اپنے پاس رکھ لیا۔

سینئر صحافی کے مطابق اعظم خان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کے بعد یہ ڈاکیومنٹ پھر نظر نہیں آیا، اعظم خان نے 8 سے 9 دن بعد عمران خان سے پوچھا کہ بحث شروع ہوگئی ہے آپ نے سائفر جلسے میں دکھادیا اب دفتر خارجہ کو یہ واپس چاہیے، اس پر عمران خان نے اعظم خان سے کہا کہ وہ ان سے گم ہوگیا ہے، اس پر اعظم خان نے تشویش ظاہر کی اور عمران خان سے کہا کہ یہ خفیہ ڈاکیومنٹ ہے اس کا گم ہونا ہمارے لیے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔

 تحقیقات سے واضح ہوتا ہےکہ سائفر 8 مارچ کو وزیراعظم ہاؤس بھیجا گیا: حامد میر 

حامد میر کے مطابق سائفر پر کیبٹ کی  میٹنگ میں بھی بات ہوئی، قومی سلامتی کمیٹی میں بھی یہ بات ہوئی،  واضح ہےکہ سائفر پر عمران خان نے جو بیانیہ بنایا وہ دراصل سیاسی مقاصد کے لیے بنایا گیا، آفیشل سیکریٹ کے مندرجات کچھ اور تھے مگر اس کی بنیاد پر سیاست کی گئی جو قومی مفاد کے خلاف تھا۔

حامد میر نے مزید کہا کہ تحقیقات سے واضح ہوتا ہےکہ سائفر 8 مارچ کو وزیراعظم ہاؤس بھیجا گیا اور پھر بنی گالا میں اسے عمران خان کے حوالے کیا جس کے بعد یہ فائل واپس دفتر خارجہ نہیں آئی، پرنسپل سیکرٹری آفس میں بھی اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔

سائفر معاملے پر اعظم خان نے کیا اعترافی بیان دیا؟

اسلام آباد: سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے سائفر سے متعلق اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان ریکارڈ کرایا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا‘:
اعظم خان کا بیان

ذرائع کے مطابق اعظم خان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سائفر کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اعظم خان نے کہا کہ سائفر کے معاملے پر تمام کابینہ ارکان کو ملوث کیا گیا اور تمام لوگوں کو بتایا گیا کہ سائفر کو کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے، سائفر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، سائفر کو صرف سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، یہ ڈرامہ پری پلان بنایا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق اعظم خان نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے تمام تر حقائق کو چھپا کر سائفر کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ بنایا، تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے سائفر کو بیرونی سازش کا رنگ دیا گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر مجھ سے 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں گم کر دیا: اعظم خان

اعظم خان کے بیان کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا‘۔

اعظم خان نے بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر مجھ سے 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں گم کر دیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر ڈرامے کے ذریعے عوام میں ملکی سلامتی اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا، سائفرکو جان بوجھ کر ملکی سلامتی اداروں اور امریکا کی ملی بھگت کا غلط رنگ دیا گیا،منع کرنے کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی نے سیکریٹ مراسلہ ذاتی مفاد کے لیے لہرایا۔

مزید خبریں :