بلاگ
Time 20 جولائی ، 2023

اعظم خان کے بعد اب کون بولے گا؟

میں نے 22جولائی 2022 کو جنگ میں شائع ہونے والے اپنے کالم بعنوان ’’خان کی آڈیو بھی لیک ہو سکتی ہے!‘‘ میں لکھا تھا: ’’مجھے جو بتایا گیا تھا اُس کے مطابق ایسی کئی آڈیوز ایجنسیوں کے پاس موجود ہیں جس میں تحریک انصاف کے رہنما سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے مخالفین کے ساتھ ساتھ فوج اور فوج کی اعلیٰ قیادت کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ ایک مبینہ آڈیو تو ایسی بھی ہے جس میں عمران خان اپنی وزارت عظمیٰ کے آخری دنوں میں اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو امریکی مراسلہ کا حوالہ دے کر کچھ اس طرح کہتے ہیں ـ’Lets play with it‘۔‘‘

میرے اس کالم کے شائع ہونے کے چند ماہ بعد جس آڈیو کا میں نے حوالہ دیا تھا، وہ سامنے آ گئی اور آج سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کا مجسٹریٹ کو دیا گیا بیان سامنے آگیا،جس میں سائفر (امریکی مراسلہ) کے ایشو پر اعظم خان نے عمران خان کے خلاف بیان ریکارڈ کرا دیا جس کے مطابق سائفر ایک سوچا سمجھا ڈرامہ تھا جسے عمران خان نے سیاسی مقاصد کیلئے رچایا۔

ٹی وی چینلز کے ذریعے سامنے آنے والے اعظم خان کے اس بیان کے مطابق جب عمران خان نے سائفر کو دیکھا تو خوشی کا اظہار کیا اور اس کی زبان کو بلنڈر قرار دیتے ہوے کہا کہ اب اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن کے خلاف بیانیہ تیار کرنے کیلئے سائفر کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔

خبروں کے مطابق اعظم خان نے یہ بھی اعتراف کیا کہ عمران خان نے ان سے کہا تھا کہ وہ اسے عوام کے سامنے پیش کریں گے اور اس بیانیے کو توڑ مروڑ کر پیش کریں گے کہ مقامی شراکت داروں کی ملی بھگت سے غیر ملکی سازش رچائی جا رہی ہے۔

اگرچہ میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے میں غیر قانونی حربوں کے استعمال کے خلاف تھا لیکن میرا پہلے دن سے یہ خیال تھا کہ سائفر عمران خان کا ایک جھوٹ ہے جس کے ذریعے اُنہوں نے اپنے ملک کی اسٹیبلشمنٹ پر غداری کے الزامات لگائے اور فوج کی اعلیٰ ترین قیادت کیلئے میر جعفر، میر صادق اور جانور جیسے حوالے استعمال کئے۔

کئی ماہ اس جھوٹے بیانیے کا ڈھنڈورہ پیٹنے کے بعد عمران خان خود بھی اس بیانیہ سے مُکر گئے اور کہا کہ امریکہ نے کوئی سازش نہیں کی بلکہ سازش پاکستان سے امریکہ ایکسپورٹ کی گئی۔ اپنے ذاتی سیاسی مفادات کیلئے عمران خان نے جو کھیل کھیلا اُس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔

وزیر داخلہ نے اس ایشو پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اعظم خان کے اقبالی بیان کے تناظر میں عمران خان کو ہر قیمت پر سزا ملنی چاہئے، عمران خان اور اُن کے ساتھ ملوث جتھے کو قانون کے سامنے لانا ضروری ہے۔

وزیر داخلہ نے یہ نہیں بتایا کہ آیا حکومت عمران خان کے خلاف اس ایشو پر کوئی کارروائی کرنے جا رہی ہے کہ نہیں۔؟ وہ یہی کہتے رہے کہ ایکشن ہونا چاہئے۔ پہلے تو اس مسئلہ پر زبانی کلامی الزامات لگتے رہے، بعد میں آڈیوز سامنے آ گئیں جن کی بنیاد پر قانونی کارروائی شروع کرنے کے بارے میں شکوک تھے۔ لیکن اب تو عمران خان کے قریب ترین سرکاری افسر نے ایک ایسا بیان دے دیا جس کی قانون کے مطابق بڑی حیثیت ہے۔ وزیر داخلہ کے مطابق یہ اعظم خان کا اقبالی بیان ہے جس سے عمران خان کیلئے سنگین مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔

عمران خان کے خلاف گھیرا تیزی سے تنگ ہو رہا ہے۔ دوسرے مختلف کیس بھی تیزی سے Mature ہو رہے ہیں اور بظاہر اُن کے خلاف کوئی بڑا انتظامی ایکشن (یعنی گرفتاری، جس خطرےکا عمران خان خود بھی اظہار کر رہے ہیں) اور عدالتی فیصلہ آئندہ ہفتوں میں آ سکتا ہے۔

اعظم خان تو عمران خان کے خلاف سامنے آ چکے، اب دیکھنا ہے کہ کوئی دوسرا کب چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف گواہی دینے کیلئے سامنے آتا ہے۔

عمران خان نے اپنے ذاتی سیاسی مفادات کیلئے جو جو کھیل کھیلے وہ بہت خطرناک تھے چاہے وہ سائفر کا ڈرامہ ہو، آئی ایم ایف کی ڈیل کو ناکام بنوانے کی سازش ہو، فوج کے خلاف بدترین مہم چلانا ہو یا نو مئی کا واقعہ۔

عمران خان نے نہ صرف اپنے سیاسی مستقبل کو داؤ پر لگا دیا بلکہ خود کو ایک ایسا سیاسی رہنما ثابت کیا جس پر کسی کو کوئی اعتبار نہیں رہا اور نہ ہی اُس کو اب کوئی اہم قومی ذمہ داری دی جا سکتی ہے۔

(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998) 


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔