24 جولائی ، 2023
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جس نے بھی اسحاق ڈار کو نگران وزیراعظم بنانے کی تجویز دی اس نے ٹھیک بات نہیں کی۔
خواجہ آصف نے جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کےساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار نے نگران وزیراعظم بننےکی خواہش کا اظہار کبھی نہیں کیا، ہمارے کسی اجلاس میں بھی اس پر بات نہیں ہوئی، ہمیں موقع نہیں دینا چاہیے کہ لوگ ہماری طرف انگلیاں اٹھائیں، میں نے جو بات کی وہ کسی کے کہنے پر نہیں کی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ سیاسی قیادت کے قریب ترین کسی شخصیت کو نگران وزیراعظم نہیں بنانا چاہیے، الیکشن کو غیر جانب دارانہ بنانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ نگران حکومت کیلئے قانون سازی اس لیے کر رہے ہیں کیوں کہ نگران دور میں آئی ایم ایف معاہدے میں رخنہ آنے کا خدشہ ہے، وزارت خزانہ کے لیے ماہر معیشت بھی اتفاق رائے سے تلاش کیا جا سکتا ہے، ایک شخص آئندہ تین چار ہفتے میں ہر حربہ استعمال کرے گا کہ الیکشن پر سوال اٹھایا جا سکے، اسے کوئی موقع نہیں دینا چاہیے۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ مجھے کسی شک و شبے کے بغیر ہرحال میں انتخابات ہوتے نظر آرہے ہیں، نگران وزیر خزانہ کو آئی ایم ایف معاہدے کی سمجھ ہونی چاہیے، ہم بڑی مشکل سے دیوالیہ ہونے سے بچے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں ہر الیکشن پر سوالیہ نشان آیا ہے، بروقت انتخابات میں کسی قسم کا کوئی شبہ نہیں، نگران سیٹ اپ غیر جانبدار ہوگا۔
رہنما پیپلزپارٹی شیری رحمان نے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کےساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کسی نام پر اعتراض نہیں کیا، نگران وزیراعظم کے نام پر ن لیگ سے کوئی اتفاق نہیں ہوا، ہم میں کوئی دراڑ نہیں، مل کر کام کررہےہیں۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ہم سے نگران وزیراعظم کیلئے کوئی نام شیئر نہیں کیا گیا، اس معاملے پر کمیٹی بنادی گئی ہے، بات چیت کمیٹی سے ہو کر اوپر جائےگی، لیڈرشپ نے کہا ہےکہ غیر جانب دار سیٹ اپ کو ترجیح دیتےہیں۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ الیکشن 90 دن سے آگے جانے یا نہیں ہونے کی گنجائش نہیں ہے، نگران سیٹ اپ کے اختیارات پر بات چیت ہونی چاہیے، نگران سیٹ اپ کے دوران ہر کام معطل ہو رہا ہوتا ہے، ہم بڑی مشکل سے دیوالیہ ہونے سے بچے، وزیراعظم شہباز شریف نے آخری وقت میں معاملہ سنبھالا، سب چاہیں گے کہ الیکشن وقت پر ہوں اور ہم بھی جوابدہ ہیں۔