فیکٹ چیک : خوبانی کے بیج زیادہ مقدار میں کھانے سے زہر بن سکتا ہے

غذائی ماہرین اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایک دن میں 10 یا 15 سے زائد خوبانی کے بیجوں کا استعمال سائینائیڈ زہر اور موت کا باعث بن سکتا ہے۔

پاکستان میں ڈاکٹروں اورغذائی ماہرین نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تمام پوسٹس کی تصدیق کی ہے جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ خوبانی کے بیج زیادہ مقدار میں کھانا جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

دعویٰ

5 جولائی کو ایک فیس بک صارف نے اپنی طویل پوسٹ میں یہ دعویٰ کیا کہ خوبانی کے بیج کھانے سے صحت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

پوسٹ میں لکھا گیا کہ” خوبانی کی گری سے متعلق اب تک یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ اسے کھانا مفید ہے اور یہ کینسر سمیت کئی اقسام کی بیماریوں سے بچاؤ میں مددگارثابت ہوتی ہے۔ مگر حقیقت اس کے برعکس ہے، خوبانی کی گری صحت کے لئے سنگین خطرے کا باعث بن سکتی ہے حتیٰ کہ اسے کھانے سے فوری موت بھی واقع ہو سکتی ہے کیونکہ گری میں جان لیوا زہر ’سائینائیڈ‘پایا جاتا ہے ۔“

فیکٹ چیک : خوبانی کے بیج زیادہ مقدار میں کھانے سے زہر بن سکتا ہے


8 جولائی کو ایک اور فیس بک اور ایک ٹوئٹر صارف نے بھی ایسا ہی دعویٰ پوسٹ کیا۔

حقیقت

غذائی ماہرین اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایک دن میں 10 یا 15 سے زائد خوبانی کی گریوں کا استعمال سائینائیڈ زہر اور موت کا باعث بن سکتا ہے۔

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں قائم آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کی ایک سینئر غذائی ماہر فرح سید نے جیو فیکٹ چیک کو میسجز کے ذریعے بتایا کہ ”خوبانی کے بیجوں میں ایمیگڈالین نامی ایک مادہ پایا جاتا ہے، جو کہ آپ کے آنتوں میں جا کر ممکنہ طور پر ایک مہلک کیمیکل میں بدل جاتا ہے جسے سائینائیڈ کہتے ہیں۔“

انہوں نے مزید کہا کہ” تاہم خطرے کی سطح کا انحصار بیجوں کی مقدار پر ہے۔ خوبانی کے 5سے 6 بیج کھانے سے کوئی نقصان نہیں ہوگا لیکن اگر کوئی بیج زیادہ مقدار میں کھاتا ہے (یعنی15 سے 20) تو یہ نقصان دہ ہوگا اور موت کا باعث بن سکتا ہے۔“

فرح سید کا مزید کہنا تھا کہ آج تک اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ملا کہ سائینائیڈ کینسر کے خلیوں کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اسلام آباد کےایک نجی شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے شعبہ غذائیات کی سربراہ اور غذائی ماہرڈاکٹر رزان خان نے بھی فرح سید کی بات سے اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ”خوبانی کے بیج میں سائینائیڈ کی کچھ مقدار ہوتی ہے، جب انہیں زیادہ مقدار میں کھایا جائے تو یہ سائینائیڈ زہر کا سبب بن سکتے ہیں۔ لیکن جب ان [خوبانی کی گریوں] کو زیادہ درجہ حرارت پر تقریباً 20 سے 30 منٹ تک ابالا جائے تو یہ زہریلے اثر ات ختم ہو جاتے ہیں۔“

پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ماہرِ غذائیت ساجد اقبال اور آغا خان ہسپتال کراچی کی سینئر غذائی ماہر ثنا اظفر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے۔

اس کے علاوہ، برطانیہ کی فوڈ اسٹینڈرڈ ایجنسی کی ایک رپورٹ میں بھی یہ کہا گیا ہے کہ خوبانی کے ایک بیج میں تقریباً 0.5 ملی گرام سائینائیڈ ہوتا ہے۔

رپورٹ میں اس بات سے خبردار کیا گیا ہے کہ” کسی کو بھی کو ایک گھنٹے میں پانچ خوبانی کے بیج تجویز کئے جا سکتے ہیں، لیکن ایک دن میں 10 سے زیادہ نہیں۔“

اضافی رپورٹنگ: نادیہ خالد

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔