31 جولائی ، 2023
اسلام آباد میں سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ بچی رضوانہ 6 روز سے لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج ہے جس کی حالت تشویش ناک ہے اور ڈاکٹرز نے بچی کے لیے 48 گھنٹے اہم قرار دیے ہیں۔
پرنسپل پوسٹ گریجویٹ کالج پروفیسر الفریدظفر نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز رضوانہ کی طبیعت بہت بہتر تھی، آج صبح 4 بجے طبیعت اچانک بگڑ گئی تھی، رضوانہ کو دوبارہ آکسیجن لگا دی گئی ہے، اس کی طبیعت خراب ہوتی ہےتو دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، دل کا ڈاکٹر بھی اب رضوانہ کامعائنہ کرےگا۔
پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ ماہر امراض چیسٹ ڈاکٹر عرفان ملک نے آکسیجن میں کمی کےباعث رضوانہ کی برونکواسکوپی کی ہے، رضوانہ کےایک پھیپھڑےمیں انفیکشن اور دوسرےمیں خون کےکلاٹ تھے، انفیکشن اور کلاٹ کی وجہ سےسیچوریشین کم ہورہی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بچی کے خون میں انفکیشن کی بیماری ہے جو سارے جسم میں پھیل چکی ہے، رضوانہ کے پلیٹ لیٹس 12ہزار سے بڑھ کر 24 ہزار ہوگئے ہیں اور جسم میں خون کی شرح 7 ہے۔
پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ رضوانہ کی والدہ نے اپنی بیٹی کو زہر دینے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جس پر زہر کا ٹیسٹ بھی کروا لیا ہے، رپورٹس آنے پر ہی کچھ واضح ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ رضوانہ کے جگرکے انفیکشن میں معمولی کمی آئی ہے جب کہ گردوں کی انفیکشن ختم ہو چکی ہے، سائیکولوجسٹ بھی رضوانہ کے علاج میں شامل ہے اس کی روازانہ کونسلنگ کی جارہی ہے۔
رضوانہ پر تشدد ، معاملے کا پس منظر کیا ہے؟
واضح رہے تشدد کی شکار بچی کا معاملہ 24 جولائی کو سامنے آيا تھا، بچی کی ماں نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا تھا، جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ خوف زدہ تھی۔