Time 01 اگست ، 2023
پاکستان

تحائف ملٹری سیکرٹری کے ذریعے بیچے، عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں بیان قلمبند کرادیا

قیمتی تحائف اثاثہ جات میں ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا کیونکہ یہ سال ختم ہونے سے قبل ہی بیچ دیے تھے: چیئرمین پی ٹی آئی کا عدالت میں بیان— فوٹو:فائل
قیمتی تحائف اثاثہ جات میں ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا کیونکہ یہ سال ختم ہونے سے قبل ہی بیچ دیے تھے: چیئرمین پی ٹی آئی کا عدالت میں بیان— فوٹو:فائل

اسلام آباد کی سیشن عدالت میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں 342 کا بیان قلمبند کرادیا۔

سیشن جج ہمایوں دلاور سوالات پڑھتے رہے اور چیئرمین پی ٹی آئی جوابات تحریر کراتے رہے۔ 

اپنے وکلاء کی موجودگی میں چیئرمین پی ٹی آئی نے 35 سوالات کے جوابات دیے اور کہا  کہ انہوں نے الیکشن کمیشن میں اپنے اثاثہ جات کا غلط ریکارڈ جمع نہیں کرایا، گواہان کے بیانات ان کی موجودگی میں ریکارڈ نہیں ہوئے، فردجرم بھی پڑھ کر نہیں سنائی گئی، کسی کو اپنا نمائندہ مقرر کیا تھا، نہ ہی ایسی کوئی درخواست جمع کرائی، سیشن عدالت نے خود ہی ان کا نمائندہ مقرر کردیا جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے شکایت دائر کرنے کے لیے کسی کو نامزد کیا نہ ہی شکایت 120 دنوں کے اندر دائر کی گئی، انہوں نے18-2017، 19-2018، 20-2019 اور 21-2020 کے اپنے اثاثہ جات الیکشن کمیشن میں جمع کرائے تھے، اسپیکر قومی اسمبلی نے بدنیتی پر مبنی ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا، قانون کو غلط طریقہ کار سے سمجھا گیا، قانون میں نہیں لکھا کہ تحائف کے نام دیے جائیں، فارم بی میں تحائف کے نام لکھنے کا کالم ہی موجود نہیں، گواہان نے تحائف کی مالیت کا چالان بھی عدالت میں جمع نہیں کرایا۔

عمران خان کا کہنا تھاکہ ان سے تحائف کی دستاویزات بناتے وقت رابطہ نہیں کیاگیا، دستاویزات کی نہ تصدیق کی گئی، کوئی شہادت لی گئی نہ ہی گواہ سامنے آیا، کابینہ ڈویژن سے بھی کوئی گواہ عدالت میں پیش نہیں ہوا، الیکشن کمیشن نے فیصلہ جاری کرنے کے بعد نجی بینک کا ریکارڈ طلب کیا جس کے بارے میں ان سے نہیں پوچھا، قانون کے مطابق نجی بینک کا ریکارڈ نہیں مانگا جا سکتا، بینک اسٹیٹمنٹ کا ریکارڈ لینے اور جمع کرانے والا گواہ بھی عدالت پیش نہیں ہوا۔ 

سابق وزیراعظم نے کہا کہ تحائف ذاتی استعمال کے لیے تھے جن کا ذکر ان کے ٹیکس کنسلٹنٹ نے گوشواروں میں کیا، کیا 70 سال میں الیکشن کمیشن یا نیب نے آج تک کسی اور کا توشہ خانہ ریکارڈ مانگا؟ انہیں نااہل کرنے کے لیے تحائف کا پوچھا جارہا ہے، تحائف ذاتی طور پر نہیں بیچے بلکہ اپنے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر وسیم چیمہ کے ذریعے بیچے، قیمتی تحائف اثاثہ جات میں ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا کیونکہ 20-2019 کا مالی سال ختم ہونے سے قبل ہی بیچ دیے تھے، تحائف بیچنے کے بعد وصول کردہ رقم اثاثہ نہیں سمجھی جاسکتی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایاکہ پی ڈی ایم کے کہنے پر سیاسی بنیادوں پر جھوٹا کیس بنایاگیا ہے، سرکاری افسران کوان کے خلاف استعمال کیا گیا، شکایت کنندہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں لا سکا۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کا 342 کا بیان قلمبند کراتے ہوئے بدھ کو انہیں اپنے پرائیویٹ گواہان کی لسٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی اور سماعت ملتوی کر دی۔ 

مزید خبریں :