Time 01 اگست ، 2023
پاکستان

تاخیر کا جواز نہیں، نئی مردم شماری کے تحت ہی انتخابات میں جانا ہے، وزیراعظم

مردم شماری ہوئی ہے تو اسی پر انتخابات ہونے چاہئیں، مردم شماری کے نتائج مکمل ہونے پر مشترکہ مفادات کونسل میں جائیں گے: شہباز شریف— فوٹو: فائل
مردم شماری ہوئی ہے تو اسی پر انتخابات ہونے چاہئیں، مردم شماری کے نتائج مکمل ہونے پر مشترکہ مفادات کونسل میں جائیں گے: شہباز شریف— فوٹو: فائل

وزیراعظم  میاں محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ 12 اگست کو حکومت کی مدت مکمل ہو رہی ہے، نئی مردم شماری کے تحت ہی انتخابات میں جانا ہے، عوامی مینڈیٹ سے لیس حکومت 5 سال حکومت کرےگی، انتخابات میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ مردم شماری ہوئی ہے تو اسی پر انتخابات ہونے چاہئیں، الیکشن کمیشن کی ذمےداری ہے وہ انتخابات کرائیں گے، مردم شماری کے نتائج مکمل ہونے پر مشترکہ مفادات کونسل میں جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نگران سیٹ اپ کے حوالے سے نواز شریف سے مشاورت مکمل ہوگئی، قائد حزب اختلاف سے مشاورت کروں گا، پاکستان کی معاشی صورتحال کو  آگے لے کر جائیں گے، اپوزیشن لیڈر سے مشاورت آئین کا تقاضہ ہے، پر امید ہوں اپوزیشن لیڈر مل کر نگران سیٹ اپ کا فیصلہ کریں گے، الیکشن میں مسلم لیگ ن کا امیدوار نوازشریف ہے۔

پیٹرول کی قیمت میرے کنٹرول میں نہیں عالمی منڈی میں کروڈ آئل کی قیمت پر دارو مدار ہے

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ9 مئی کو دوست نما دشمن بن کر  یہ حرکت کی گئی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مجبوراً اضافہ کرنا پڑا،دو تین ماہ میں کئی بار پیٹرول کی قیمتیں کم ہوئیں ایک دوبار قیمت بڑھائی،پیٹرول کی قیمت کا دار و مدار عالمی مارکیٹ میں قیمتوں پر ہے، پیٹرول کی قیمت میرے کنٹرول میں نہیں عالمی منڈی میں کروڈ آئل کی قیمت پر دارو  مدار ہے،بدقسمتی سے اس مرتبہ پیٹرول کی قیمت عالمی منڈی میں آسمان پر چلی گئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ کل ساری رات وزیرخزانہ پیٹرول کی قیمتوں پر کام کرتے رہے، مجبوراً قیمت بڑھانا پڑی ،کون چاہتا ہے کہ اپنا سیاسی اثاثہ ضائع کرے لیکن یہ بات ریاست کی ہے ، آئی ایم ایف معاہدے کی شرط ہے بجٹ میں محفوظ سبسڈی کے سوا سبسڈی نہیں دے سکتے۔

یہ سوال کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کیوں گرفتار نہیں کیا گیا یہ میرا کام نہیں

وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ مجھےسپہ سالار کے انتخاب پر فخر ہے،9مئی کو ریاست کے خلاف بغاوت کی گئی ،ایک جتھا تھا جس کو چیئرمین پی ٹی آئی نے بغاوت پر اکسایا،یہ بغاوت چیئرمین پی ٹی آئی نے پلان کیا اور اس پرعمل درآمد کیا،اس جتھے میں اس کے چند سو لوگ اور کچھ ریٹائرڈ اور حاضر سروس فوجی تھے،یہ پاکستان کے خلاف ایک ننگی جارحیت تھی جس کا سرغنہ چیئرمین پی ٹی آئی تھا،یہ سوال کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کیوں گرفتار نہیں کیا گیا یہ میرا کام نہیں،قانون کے تحت جو ادارے ہیں انھوں نے یہ کیسز  ٹرائل کرنے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 200 یونٹ تک بجلی کے گھریلو صارفین پر بوجھ نہیں پڑنے دیا، کوشش رہی ہے کہ غریب آدمی کو اس مہنگائی سے جتنا بچاسکتا ہوں بچاؤں، گزشتہ حکومت کی طرح آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہونے دی،  تحریک انصاف کو جب عدم اعتماد کامیاب ہوتا نظرآیا تو ریاست کے مفادات کو ذبح کردیا اور معیشت کو دھچکا لگا، گزشتہ حکومت کی معاشی تباہی کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں، گزشتہ حکومت میں ذاتی مفادات کے لیے چینی کمپنیوں پر جھوٹے الزامات لگائے گئے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ فخر ہے کہ میں نے یا میری حکومت نے کسی کو ناجائز چٹکی تک نہیں کاٹی، گزشتہ حکومت نے تمام سیاسی قیادت کے خلاف چور اور ڈاکو کا بیانیہ بنایا، جن کی وطن کیلئے قربانیاں ہیں ان کے مجسمے توڑے گئے ، کورکمانڈر ہاؤس ، جی  ایچ کیو پر حملہ کیا گیا، گوجرانوالہ کور میں حملے کی کوشش کی گئی، یہ حملے کون کرتا ہے یہ تو ملک کے دشمن کرتے ہیں،  کیا کسی نے وہ ویڈیوز نہیں دیکھیں جو سوشل میڈیا پر دن رات چلتی رہیں،  چیئرمین تحریک انصاف ویڈیوز میں کہتے رہے کہ مجھے گرفتار کیا گیا تو پھر میرے کنٹرول میں نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے یہ واقعہ قیامت تک پاکستان کی تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائےگا۔

مزید خبریں :