Time 10 اگست ، 2023
پاکستان

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا تھا سائفر گم ہوگیا پھر غیرملکی جریدے میں کیسے چھپ گیا؟ وزیراعظم

وزیراعظم ہو یا کوئی اور ، وہ سائفر پڑھ سکتا ہے ساتھ نہیں لے جاسکتا ، چیئرمین پی ٹی آئی خلافِ قانون سائفر ساتھ لے گئے اور پھر گم بھی کر دی، یہ سنگین جرم ہے: شہباز شریف— فوٹو: فائل
وزیراعظم ہو یا کوئی اور ، وہ سائفر پڑھ سکتا ہے ساتھ نہیں لے جاسکتا ، چیئرمین پی ٹی آئی خلافِ قانون سائفر ساتھ لے گئے اور پھر گم بھی کر دی، یہ سنگین جرم ہے: شہباز شریف— فوٹو: فائل

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا تھا کہ اُن سے سائفر گم ہوگیا ہے، اگر سائفر اُن سے گم ہوگیا تھا تو غیرملکی جریدے میں کیسے چھپ گیا؟ چیئرمین پی ٹی آئی سنگین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے سائفر کے نئے تنازع پر چیئرمین پی ٹی آئی پر برس پڑے اور انہیں جھوٹا قرار دے دیا۔

پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم ہو یا کوئی اور ، وہ سائفر پڑھ سکتا ہے  ساتھ نہیں لے جاسکتا  لیکن چیئرمین پی ٹی آئی خلافِ قانون سائفر ساتھ لے گئے اور پھر گم بھی کر دی، اس معاملے کی انویسٹی گیشن ہونی چاہیے، ایف آئی اے اس کی تحقیقات کر رہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اور موجود سیکرٹری خارجہ کہہ چکے ہیں کہ اُن کی ڈونلڈ لو سے ملاقات ہوئی ، گفتگو میں سازش کا کہیں دور دور تک تذکرہ بھی نہیں تھا ، ہمارے لیے غیر ملکی اشارے پر حکومت بنانے سے مرنا بہتر ہے۔

نوازشریف آئندہ ماہ پاکستان آئیں گے اور قانون کا سامنا کریں گے

شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف آئندہ ماہ پاکستان آئیں گے اور قانون کا سامنا کریں گے۔ نگران وزیراعظم سے متعلق انہوں نے بتایا کہ قائد حزب اختلاف سے آج ملاقات ہوئی ہے، کل بھی ہوگی ، آئین ہمیں تین دن کی رعایت دیتا ہے، امید ہے اس سے پہلے معاملہ حل کرلیں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جب سائفر کا معاملہ سامنے آیا تھا تو موجودہ سیکرٹری خارجہ اسد مجید اُس وقت امریکامیں ہمارے سفیرتھے، اسدمجید نے ریکارڈ پر کہا تھا کہ اُن کی ڈونلڈ لو سے ملاقات ہوئی، اس میں سازش کا کوئی عنصر نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے خط لہرایا کہ سازش ہوئی ہے، پھر بعد میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا سازش نہیں ہوئی، الزام لگایا کہ فُلاں نے میری حکومت گرائی، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا وہ روس اور چین سےقریب ہو رہےتھے اس لیے حکومت گرائی گئی۔

کوئی خوشی نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں گئے ہیں

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انہیں کوئی خوشی نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں گئے ہیں، جب ہم جیلوں میں جاتے تھے تو چیئرمین پی ٹی آئی خود کہتے تھے ہم نے جیلوں میں بھیج دیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ بھی اٹک جیل میں رہے ہیں، صبح نہاتے تھے تو پانی میں مٹی نکلتی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی اٹک قلعے میں نہیں، اٹک جیل میں ہیں، اگر جیل میں مکھیاں ہیں تو مکھی مار دوا ہونی چاہیے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ  وزیر اعظم نے کہا ہے کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ ریاست، فوج اور جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت تھی، جو 9 مئی کے واقعات میں ملوث نہیں ان پر کیوں پابندی لگے گی؟

وزیراعظم نے کہا کہ میں اٹک جیل میں بھی رہا ہوں اٹک قلعے میں بھی، اٹک قلعے میں صبح جاگتے تھے تو سرپر ریت کے ڈھیر لگتے تھے، اٹک قلعےمیں ایک دن ہم بیٹھےتھے، سامنےمیدان میں قیدیوں کے چکر لگوائے جاتے تھے، اگلے دن وہاں جالی لگوادی گئی تاکہ ہمیں باہر نظر نہ آئے، عمران خان کو اٹک جیل بھیجنے کا فیصلہ میرا نہیں ہے، میں کراچی لانڈھی جیل میں بھی رہا ہوں، میں جب جیل میں گیا تو چیئرمین پی ٹی آئی خود لاہور آئے، جس افسر سے یہ کرایا اس نےمجھے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی آئے ہوئے ہیں، افسر نے کہا ان سے شہزاد اکبر ملے، چیئرمین پی ٹی آئی بیٹھے ہوئے تھے، چیرمین پی ٹی آئی نے کہا شہباز شریف کو زمین پرسلانا ہے، کہا شہباز شریف کے کمر میں تکلیف ہے، خبردار اس کو بیڈ دیا تو، کہا کھانا بھی قیدیوں کا دینا ہے ، قیدیوں کے بیرک میں رکھنا ہے، اس افسر نے چیئرمین پی ٹی آئی کوکہاقیدیوں کےبیرک میں رکھنے سے سکیورٹی کےمسائل ہوسکتےہیں، چیئرمین پی ٹی آئی اس پرخاموش ہوئے اور کہا کہ دیگر کام ویسےہی کریں، میں دو دن زمین پرہی سویا، تیسرے دن عدالت نے آرڈر دیا، عدالت نےکہا اس کی کمرمیں تکلیف ہے، انڈرٹرائل ہے، عدالت نے کہا اس کو بستر، گھر سےکھانا، کپٹروں کا پورا حق ہے،قانون میں لکھا ہے، مجھے اسی گاڑی میں لےجاتےتھےجس میں دہشتگردوں کو ٹرانسفر کرتےہیں، انہوں نے میری کمرتوڑنےکی کوشش کی اللہ نے بچایا، میں ان سے کہتا رہا کہ کمر میں تکلیف ہے،وہ کہتے تھے اوپر سے حکم ہے ہم کچھ نہیں کرسکتے۔

الیکشن کمیشن کو الیکشن کراناہے، الیکشن جلد از جلد ہونے چاہئیں

انہوں نے کہا کہ کل رات صد ر نے اسمبلی تحلیل کرنےکی سمری پر دستخط کردیے تھے، اُمید ہے 3 روز سے پہلے نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہوجائےگا، کل دوبارہ اپوزیشن لیڈر سے ملاقات کروں گا، امید ہےکہ نام پر اتفاق ہوجائےگا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم کے نام سے متعلق نوازشریف سے بھی بات کروں گا، ہم نے آئین و قانون پر عمل کرتے ہوئے سارا کام کیا،  نئی مردم شماری کی منظوری ہوچکی ہے، مردم شماری مشترکہ مفادات کونسل کا سبجیکٹ ہے،  ہم نے آئین پاکستان کی پاسداری کی ہے، ہم پر اب کوئی بوجھ نہیں، نگران حکومت کو بھی الیکشن نہیں کرانے، الیکشن کمیشن کو الیکشن کراناہے، الیکشن جلد از  جلد ہونے چاہئیں۔

38سالہ سیاسی کیریئر میں ایسی مشکل صورتحال کا سامنا نہیں کیا

انہوں نے کہا کہ کل وفاقی کابینہ ختم ہوچکی ہے، 16 ماہ کی مختصر ترین وفاقی حکومت تھی جو 13جماعتوں پرمشتمل تھی، 13 جماعتوں کا اتحاد چلانا آسان کام نہیں تھا، ہم نے ملک کے بہترین مفاد میں سیاسی اتحاد کیا، تمام پارٹیوں کے تعاون سے ذمے داری نبھائی، پاکستان کی تاریخ میں بدترین سیلاب آیا، تمام اداروں نے مل کر سیلاب زدگان کو دستیاب وسائل سے ریلیف فراہم کیا، سیلاب زدگان کے بجلی کے بلوں کو معاف کیا، سبسڈی دی، میرے لیے مشکل ترین دورتھا، 38سالہ سیاسی کیریئر میں ایسی مشکل صورتحال کا سامنا نہیں کیا۔

شہبازشریف نے مزید کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا، آئی ایم ایف سے پہلی قسط مل چکی، پیرس میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے صاف کہا کہ وقت گزر گیا، وہ لمحہ میرے لیے بہت مشکل تھا، بہت  تدبر اور صبر سے یہ معاملہ حل کیا۔

انہوں نے کہا کہ 4 برس میں بدترین خارجہ پالیسی کی بنیاد پر دوست، پرائے سب دور ہوچکے تھے، سعودی عرب نے پاکستان کی ہرمحاذ پر غیر مشروط مدد کی، جب نواز شریف تیسری بار وزیراعظم بنے تو سعودیہ نے ڈیڑھ ارب ڈالر دیے، جو اپنے محسن کا  شکرگزار نہیں ہوسکتا، وہ اللہ کا کیا شکر گزار ہوگا۔

فرض کرلیں ہم امپورٹڈ حکومت تھے تو ہمیں کھل کر آئی ایم ایف سے مددملنی چاہیے تھی

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ سائفر کے معاملے پر نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی 2 میٹنگز  ہوئیں، اس میں تمام سروسز چیفس موجود تھے، اسدمجید نے ریکارڈ پر کہا کہ اس میں سازش کا کوئی عنصر نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے خط لہرایا کہ سازش ہوئی ہے، پھر کہا  کوئی سازش نہیں ہوئی، الزام لگایا فلاں نے میری حکومت گرائی، چیئرمین پی ٹی آئی نے پھر کہا میں روس، چین سے قریب ہو رہا تھا اس لیے حکومت گرائی، فرض کرلیں ہم امپورٹڈ حکومت  تھے تو ہمیں کھل کر  آئی ایم ایف سے مددملنی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ امریکا سے تعلقات بہت زیادہ مجروح ہوگئے تھے، بحال کرنےمیں بے پناہ کوشش کی، وزیرخارجہ امریکی وزیرخارجہ کو کئی بار ملے، میں امریکی سفیر کو کئی بار ملا،  امریکی سفیر کو کہا کہ ہم اچھے تعلقات رکھنا چاہتےہیں، اگرامپورٹڈ حکومت ہوتی تو ہرجگہ ہمیں ریلیف ملتا، روس جانےکی کیاضرورت تھی؟

ہم نے روس سے سستا تیل منگوایا، ہماری حکومت کیوں نہ گرائی گئی؟ 

وزیراعظم نے کہا کہ چین کے ساتھ سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہو رہا ہے، ہم ترقی پذیر ملک ہیں اور ہمیں بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا روس کے دورے کی وجہ سے ان کی حکومت گرائی گئی، اگر ایسا ہوتا تو ہم نے روس سے سستا تیل منگوایا، ہماری حکومت کیوں نہ گرائی گئی؟ 

انہوں نے کہا کہ ملک میں 33 سال سے زائد مارشل لاء رہا، ہمارے  پاس ذرخیز زمین ہیں، بلوچستان میں معدنیات موجود ہیں، ہم نے قدرتی وسائل سے کوئی فائدہ نہیں لیا، اربوں  روپےوکلاءکی فیسوں میں ضائع ہوگئے، عوام کوایک دھیلےکافائدہ نہیں پہنچا، اللہ تعالیٰ نے ہمیں آبی وسائل دیے، کارٹیلز نےملک کا بیڑاغرق کردیا۔

جنرل باجوہ نے جو سپورٹ چیئرمین پی ٹی آئی کودی، 30فیصدبھی کسی اور حکومت کوملتی توحالات کچھ اورہوتے

وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں بھی ہائی برڈ ماڈل بنے ہیں، کیا چیئرمین پی ٹی آئی کا ہائی برڈ ماڈل نہیں تھا؟ جنرل باجوہ اور چیئرمین پی ٹی آئی کا ایک ماڈل بنا تھا، ان چار سالوں میں جتنی سپورٹ جنرل باجوہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو دی اس کا 30 فیصد یا 10 فیصد بھی کسی اور حکومت کو ملی ہوتی تو معاملات بہت بہتری کی طرف جاتے، چیئرمین پی ٹی آئی نے اس ساری سپورٹ کا ناجائز فائدہ اٹھایا، اپوزیشن کو دیوار سےلگایا، ملک کے اندر گالم گلوچ کا رواج پروان چڑھایا، چیئرمین پی ٹی آئی نے دوست ممالک کےساتھ تعلقات تباہ کردیے، میرے اوپر الزام لگایا کہ چینی منصوبوں پر 45 فیصد کمیشن لیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نےکھل کر کہا کہ شہبازشریف نے کمیشن لیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے چین میں فارنزک ٹیسٹ کیلئے ٹیمیں بھجوادیں، ثبوت ہوتا تو کیا میں آج آپ کےسامنےبیٹھا ہوتا؟ مجھےجیل میں ڈال دیا ہوتا، یہ وہ ہائی برڈ نظام تھا کہ معاشرےمیں زہر گھول دیاگیا۔

ہماری پارٹی الیکشن جیتی تو نواز شریف وزیر اعظم ہون گے میں ان کا کارکن بن کرکام کروں گا

انہوں نے کہا کہ جیلوں کی صورتحال بہتر بنانا چاہیے، جیسےہی نگران حکومت آتی ہے لندن جاؤں گا اور بڑے بھائی سےملاقات کروں گا، نوازشریف اگلے ماہ پاکستان آجائیں گے، نوازشریف قانون کا سامنا کریں گے، نہ وہ ٹوپ پہنیں گے، نہ بالٹی پہنیں گے، نوازشریف آکر قانون کا سامنا کریں گے اور انتخابی مہم کو لیڈ کریں گے،  ہماری پارٹی الیکشن جیتی تو نواز شریف وزیر اعظم ہون گے میں ان کا کارکن بن کرکام کروں گا، مجھے جو مختلف زبانیں آتی ہیں انہیں پاکستان کےمفاد کیلئےاستعمال کرتاہوں۔

مزید خبریں :