11 اگست ، 2023
پاکستان میں کے ٹو چوٹی سر کرنے والی ناروے کی کوہ پیما پر الزام ہےکہ نیا عالمی ریکارڈ بنانے کی دوڑ میں اُنہوں نے پاکستانی شیرپا کو بچانے کی کوشش کرنے کے بجائے انہیں مرنے کیلئے راستے میں ہی چھوڑ دیا تھا۔
ناروے کی کرسٹین ہاریلا سمیت شیر پا محمد حسن کو زخمی حالت میں پہاڑ سے لٹکتا چھوڑ کر آگے بڑھنے والے کوہ پیماؤں کی اس حرکت کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ محمد حسن کی جگہ اگر کوئی مغربی کوہ پیما ہوتا تو اُسے کبھی اس طرح مرنے کیلئے نہیں چھوڑا جاتا، محمد حسن کے ساتھ دوسرے درجے کے انسان کی طرح سلوک کیا گیا، کسی نے اُس کی ذمہ داری نہیں لی۔
واقعے کے بعد ہمالیہ کے پہاڑوں میں مقامی شرپاز کے ساتھ روا رکھا جانے والے سلوک پر بھی بحث شروع ہو گئی ہے۔
37 سالہ کوہ پیما کرسٹین ہاریلا نے اپنے دفاع میں کہا ہے کہ اُن کی ٹیم نے محمد حسن کو بچانے کی کوشش کی لیکن موسمی حالات کی وجہ سے ریسکیو ممکن نہ ہوسکا۔
تاہم واقعے کی ڈرون فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صرف ایک شخص نے محمد حسن کو بچانے کی کوشش کی تھی جبکہ کرسٹین سمیت سب اُسے چھوڑ کر آگے بڑھ گئے تھے۔
کرسٹین نے 27 جولائی کو کے ٹو سر کیا جس کے بعد وہ 3 مہینے میں 8 ہزار سے اُونچے تمام پہاڑ سر کرنے والی دنیا کی تیز ترین کوہ پیما بن گئیں۔