23 اگست ، 2023
دنیا کی ابھرتی ہوئی بڑی معیشتوں کے اتحاد برکس کے سربراہی اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہان نے اتحاد میں دیگر طاقتور ابھرتی ہوئی معیشتوں کو شامل کرکے اتحاد کا دائرہ بڑھانے پر اتفاق کرلیا گیا۔
اجلاس کے بعد جنوبی افریقی وزیر خارجہ نالیدی پینڈور نے کہا کہ جنوبی افریقہ میں تین روزہ برکس سربراہی اجلاس میں برکس کا دائرہ بڑھا کر دیگر ممالک کی اتحاد میں شمولیت پراتفاق کر لیا گیا ہے، اتحاد میں شمولیت کے خواہشمند ممالک کی شمولیت کیلئے طریقہ کار پر بھی سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے۔
جنوبی افریقا میں دنیا کی اُبھرتی ہوئی معیشتوں کی تنظیم برکس کے سربراہی اجلاس سے خطاب میں چینی صدر کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قوانین طاقتور ممالک کی طرف سے احکامات پر مبنی نہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ چارٹر کی بنیاد پر تمام ممالک کو مشترکہ طور پر بنانے اور برقرار رکھنے چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مزید ممالک کو برکس خاندان میں شامل ہونے دینا چاہیے،عالمی طرز حکمرانی کو مزید منصفانہ اور معقول بنانے کیلئے حکمت عملی بنانی چاہیئے۔
چینی صدر نے کہا کہ برکس ممالک کو حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنا چاہیے اور یکجہتی پر قائم رہتے ہوئے تقسیم کی مخالفت کرنی چاہیے۔
برکس کے پندرہویں سربراہی اجلاس میں وڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ کچھ ممالک کی دنیا پر اپنی بالادستی اور تسلط برقرار رکھنے کی خواہش سے یوکرین بحران پیدا ہوا، ہم تو یوکرین میں جنگ ختم کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔
صدر پیوٹن کا یوکرین کے مشرقی حصے ڈونباس میں روس کی یوکرینی فوج سے 2014 سے جاری پراکسی وار کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یوکرین میں ہمارے اقدامات صرف اس جنگ کو ختم کرنے کیلئے ہیں جو جنگ ڈونباس میں رہنے والوں کے خلاف مغرب اور اس کے ساتھیوں نے شروع کی تھی۔
واضح رہے کہ برکس تنظیم میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقا شامل ہیں، کہا جا رہا ہے کہ برکس کی جانب مغرب کی بڑھتی ہوئی جیوپولیٹیکل پولرائیزیشن کے دور میں چین اور روس کی کوششوں کے بعد برکس نے بھی اپنی عالمی طاقت کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔