28 اگست ، 2023
اسلام آباد: سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم اسپیشل کورٹ نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا مسلسل تیسری مرتبہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں 2 روز کے لیے ایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا۔
اسلام آباد کی اسپیشل کورٹ کے جج ابو الحسنات نے شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں ایف آئی اے نے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں عدالت میں پیش کیا۔
نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی عدالت میں پیش ہوئے جب کہ شاہ محمود کی طرف سے بابر اعوان اور شعیب شاہین پیش ہوئے۔
اس موقع پر عدالت کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات تھے اور غیر متعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا۔
دورانِ سماعت ایف آئی اے نے شاہ محمود قریشی کا مزید جسمانی ریمانڈ مانگا جس پر وکیل صفائی بابراعوان نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور اپنے دلائل میں مختلف اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود کا سائفرکیس سے کوئی تعلق نہیں، آرٹیکل 90 اور 91 کے تحت ان کا سائفر سےکوئی لینا دینا نہیں۔
وکیل صفائی بابراعوان نے آئین کے آرٹیکل 90،91 کو سیکرٹ ایکٹ عدالت میں پڑھا اور کہا کہ 9 دنوں سے شاہ محمودجسمانی ریمانڈ پر ہیں، ان کا پہلے ہی کافی ریمانڈ دیاجاچکا ہے۔
اس دوران اسپیشل پراسیکیوٹر نے شاہ محمودکا موبائل برآمدکرنے کے لیے مزید 5 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس کی بابر اعوان نے سخت مخالفت کی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شاہ محمود کے مزید جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے ایف آئی اے کی استدعا منظور کرلی۔
عدالت نے شاہ محمود کا 5 روز کے بجائے مزید 2 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔
عدالت نے شاہ محمود قریشی کو تیسری مرتبہ ایف آئی اے کے حوالے کیا، اس سے قبل ان کا چار روزہ اور پھر تین روزہ جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین کے جسمانی ریمانڈ کی مدت اب 9 روز ہوگئی ہے۔