10 ستمبر ، 2023
سکھ فار جسٹس کے زیراہتمام کینیڈا میں خالصتان کے قیام کیلئے ریفرنڈم کے نئے مرحلے کے تحت وینکوور میں 18 جون کو قتل کئے جانے والے خالصتان چیپٹر کے سربراہ ہردیپ سنگھ نجھر کے قتل کے مقام گرو نانک سکھ گورودوارہ میں آج ریفرنڈم منعقد ہوگا۔
وینکوور ریفرنڈم سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے کونسل آف خالصتان کے صدر ڈاکٹر بخشیش سنگ سندھو کا کہنا تھا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت ملوث ہے، یہ ریفرنڈم اسی جگہ ہو رہا ہے جہاں بھارت نے ہردیپ سنگھ نجھر کو قتل کروایا تھا، 10 ستمبر کو لاکھوں کی تعداد میں کینڈین سکھ آزاد خالصتان کیلئے ووٹ دیں گے۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر بخشیش سنگ سندھو نے کہا کہ کینیڈا کے وزیراعظم نے بھی واضح طور پر کہا ہے کہ بھارت، کینیڈا کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے، ہم بھارت کے بھیانک چہرے کو دنیا کے سامنے لانے پر جسٹن ٹروڈو کے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نریندر مودی مسلمانوں سکھوں اور دیگر اقلیتوں کا دشمن ہے، خالصتان ریفرنڈم میں ایک ملین سے زائد سکھ دنیا بھر سے ووٹ ڈال چکے ہیں، بھارت کچھ بھی کر لے سکھوں کی تحریک کو روک نہیں سکتا۔
اس موقع پر سکھ فار جسٹس کا کہنا تھا کہ وینکوور میں ہونے والے ریفرنڈم میں سکھوں کی ریکارڈ تعداد شرکت کرے گی، ریفرنڈم کے حوالے سے سکھوں کا جوش و خروش دیدنی ہے، ریفرنڈم میں ہزاروں سکھوں کی آمد متوقع ہے۔
واضح رہے کہ کینیڈا میں تقریبا ساڑھے سات لاکھ سے زائد سکھ آباد ہیں، یہ تعداد بھارت کے بعد کسی بھی ملک میں رہنے والے سکھوں کی سب سے بڑی تعداد ہے، خالصتان کے حامیوں کے مطابق کینیڈا میں سکھوں کی تعداد 10 لاکھ سے بھی زائد ہے۔
خالصتان کے قیام کیلئے دنیا بھر میں آباد سکھوں کی رائے جاننے کیلئے ریفرنڈم کا آغاز 2021 میں لندن سے ہوا تھا، لندن میں اکتوبر 2021 میں ہونے والے پہلے ریفرنڈم میں 30 ہزار سے زائد سکھوں نے شرکت کرکے ووٹ ڈالا تھا۔
سکھ فار جسٹس کے زیراہتمام برطانیہ کے پانچ شہروں کے علاوہ پیرس، اٹلی، سوئٹزرلینڈ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے تین تین شہروں سمیت اب تک دنیا کے دو درجن سے زائد شہروں میں ریفرنڈم کا انعقاد ہوچکا ہے۔
ریفرنڈم کے ذریعے سکھ، بھارت سے آزادی حاصل کرکے اپنا علیحدہ وطن خالصتان حاصل کرنا چاہتے ہیں، پنجاب یونیورسٹی کے لا گریجوئٹ اور امریکا میں بطور اٹارنی پریکٹس کرنے والے گرپتونت سنگھ پنوں 2007 میں بننے والے سکھ فار جسٹس کی قیادت کر رہے۔
خالصتان کے قیام کی بنیاد 1984 میں بھارت نے سکھوں کے مذہبی مقام گولڈن ٹیمپل پر حملہ کرکے رکھ دی تھی، بھارتی مظالم سے بچنے کیلئے سکھوں کی بڑی تعداد برطانیہ، کینیڈا، اٹلی اور امریکا میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئی تھی۔
مودی حکومت میں بھی بھارت میں سکھوں کی نسل کشی اور ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ جاری ہے جبکہ سکھ فار جسٹس جیسی تنظیمیں بھارتی مظالم کے خلاف دنیا کے مختلف ممالک میں آواز بلند کرتی رہتی ہیں۔
خالصتان ریفرنڈم کے منصفانہ انعقاد کیلئے پنجاب ریفرنڈم کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
جمہوری اقدار کے مطابق بھارت کو سکھ ریفرنڈم کے نتائج کو تسلیم کرنا ہوگا تاکہ سرکاری ریفرنڈم کی راہ ہموار ہوسکے، بھارت آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والی اقلیتوں کے حقوق تسلیم کرنے اور انہیں حق خود ارادیت دینے سے مسلسل انکاری ہے۔