18 ستمبر ، 2023
اسلام آباد: تیل اور گیس کی تلاش کے سرکاری اداروں کو نقد رقم کے بحران کا سامنا ہے جس وجہ سے او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور جی ایچ پی ایل کیلئے سرگرمیاں جاری رکھنا مشکل ہوگیا جس کے باعث پیداواری کارروائیاں معطل کرنے اور گیس کی سپلائی بند ہونے کا خطرہ بڑھ گیا۔
او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور جی ایچ پی ایل سمیت ملک کے پبلک سیکٹر ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن (ای اینڈ پی) ادارے نقدی کے بہاؤ کے غیر معمولی بحران میں پھنس گئے ہیں جس کی وجہ سے ان سب نے نہ صرف ارضیاتی سرگرمیوں میں خاطر خواہ کمی کی ہے بلکہ انہوں نے تیل اور گیس کی تلاش کی سرگرمیاں 50 فیصد تک محدود کردی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ گیس کمپنیاں، سوئی سدرن اور سوئی ناردرن اب تک 1.361 ٹریلین روپے کی خطیر رقم ادا نہ کرکے OGDCL، PPL اور GHPL کو نادہندہ کر چکی ہیں اور اگر ادائیگیاں ہنگامی بنیادوں پر نہ کی گئیں تو پبلک سیکٹر کی E&P کمپنیاں پیداواری کارروائیوں کو معطل کرنے اور گیس کی سپلائی بند ہو نے کا خطرہ ہے۔
جس کی وجہ سے غیر ملکی زرمبادلہ کی کمی اور بین الاقوامی ایل این جی سپلائرز کے نرم ردعمل کی وجہ سے انتہائی مہنگی ایل این جی درآمد کر کے پورا نہیں کر سکے گا۔