پنجاب کی نگران حکومت اور الیکشن کمیشن کی صوبے میں غیر قانونی اقدامات پر خاموشی

پاکستان کے ایک رہائشی علاقے کا عمومی منظر۔ اے ایف پی/فائل
پاکستان کے ایک رہائشی علاقے کا عمومی منظر۔ اے ایف پی/فائل

الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک ماہ قبل لکھے گئے خط کے باوجود پنجاب میں غیر قانونی منصوبوں پر نہ تو نگران حکومت اور نہ ہی الیکشن کمیشن کوئی وضاحت دینے کو تیار ہے۔

17 اگست کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) نے پنجاب کے چیف سیکرٹری کو خط لکھا جس میں تجویز کیا گیا کہ وہ ایسے اقدامات کرنے سے گریز کریں جو غیر قانونی ہوں اور ان کے مینڈیٹ سے باہر ہوں۔

الیکشن کمیشن کے اسپیشل سیکرٹری نے خط میں لکھا جو کہ کمیشن کی مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر بھی پوسٹ کیاگیا جس میں لکھا تھا کہ ”جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 (2)(a) کے تحت نگران حکومت سرکاری امور کو روزمرہ کی بنیاد پر چلانے کے لیےضروری معاملات کے علاوہ اہم پالیسی فیصلے نہیں لے سکتی"۔

الیکشن کمیشن کے خط نے پھر ان میں سے کچھ غیر قانونی فیصلوں کی تفصیل دی جو صوبے میں بلا روک ٹوک لیے جا رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے لکھا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ پنجاب کی عبوری حکومت مختلف اضلاع میں ” زمین کے استعمال کو تبدیل کرنے کے لیے اہم اقدامات“ کو منظور کر رہی ہے۔

خط میں متنبہ کیا گیا ہے کہ ”ڈپٹی کمشنر ز ہاؤسنگ سوسائٹیز کے لیے این او سی جاری کر رہے ہیں، گرین ایریاز پر سمجھوتہ کیا جا رہا ہے جبکہ ایسا کرکے زرعی زمین کو قربان کیا جا رہا ہے اور اس سے رہائشی علاقوں میں بے ترتیب اور بے تحاشا اضافہ ہوگا“۔

یہی نہیں ECP نے مزید کہا کہ بعض علاقوں میں کرپشن کے عناصر کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پھرخط میں نگراں پنجاب حکومت کو یاد دلایا کہ اس طرح کے پالیسی فیصلے اس کے مینڈیٹ کے خلاف تھے اور یہ صرف ” منتخب حکومت ہی تشکیل دے سکتی ہے“۔

اس کے بعدخط پنجاب حکومت کو نئے این او سی کا اجرا روکنے کی ہدایت کرتا ہے۔

جیو فیکٹ چیک نےECP کے اسپیشل سیکرٹری ظفر اقبال حسین سے خاص طور پر یہ جاننے کے لیے رابطہ کیا کہ یہ پالیسی فیصلے کیا ہیں اور کن ہاؤسنگ سوسائیٹز کو غیرقانونی این او سیز جاری کیے جار ہے ہیں؟ ظفر اقبال حسین نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سےپنجاب حکومت کو خط لکھا تھا۔

جیو فیکٹ چیک کی جانب سے مطلوبہ معلومات کےلیے ظفر اقبال حسین سے بار بار درخواست کی گئی مگر ان کی جانب سے ایک ہفتے کے بعد بھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

جیو فیکٹ چیک نے الیکشن کمیشن کو 9 ستمبر کو مزید ای میل بھی کی تھی لیکن ان کی جانب سے بھی ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا۔

جیو فیکٹ چیک نے پھر پنجاب حکومت سے رابطہ کیا اور نگران وزیر اطلاعات پنجاب سے اس پر تبصرہ کرنے کی درخواست کی۔ صوبائی وزیراطلاعات نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ وہ الیکشن کمیشن کی جانب سے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیے گئے منصوبوں کی فہرست کے لیے سیکرٹری اطلاعات پنجاب علی نواز ملک سے رابطہ کریں۔

علی نواز ملک نے جواب دیا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے میں ہاؤسنگ سوسائیٹز کے لیے ابھی تک کوئی این او سی جاری نہیں کیا گیا۔ جب جیو فیکٹ چیک نے ان سے پوچھا کہ پھر الیکشن کمیشن نے تشویش کیوں ظاہر کی؟ علی نواز ملک نے اس سوال کاکوئی جواب نہیں دیا۔

خط جاری ہونے کے ایک ماہ بعد بھی یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کون سے منصوبے ہیں جو پنجاب کے گرین ایریاز اور زرعی زمین پر سمجھوتہ کر کے بنائے جا رہے ہیں اور کیا ECP کے نوٹس لینے کے بعد انہیں روک دیا گیا ہے؟

اضافی رپورٹنگ: محمد بنیامین اقبال

ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔

مزید خبریں :