20 ستمبر ، 2023
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے مجوزہ ضابطہ اخلاق جاری کر دیا۔
الیکشن کمیشن نے 88 نکات پر مشتمل مجوزہ ضابطہ اخلاق جاری کیا جس کے مطابق صدر،وزیراعظم ، وزراء اور عوامی عہدیدار الیکشن نہیں لڑسکیں گے۔
مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مطابق سینیٹرز و بلدیاتی نمائندے انتخابی مہم چلا سکیں گے، ترقیاتی اسکیموں کے اعلانات اور عدلیہ،نظریہ پاکستان کے خلاف گفتگو اور مہم پر پابندی ہوگی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری مجوزہ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں اور امیدوار رشوت،تحائف،لالچ نہیں دیں گے اور سیاسی جماعتیں جنرل نشستوں پر 5 فیصد خواتین امیدواروں کو ٹکٹ دیں گی، اس کے علاوہ جلسے جلوسوں،عوامی اجتماعات میں اسلحے کی نمائش پر بھی پابندی ہوگی۔
مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مطابق سرکاری خزانے سے سیاسی و انتخابی مہم چلانے اور سرکاری ذرائع ابلاغ پر جانبدارانہ کوریج پر پابندی ہوگی۔
اس کے علاوہ سیاسی جماعتوں کو جلسوں کی اجازت انتظامیہ سے مشروط ہوگی جبکہ سرکاری وسائل کے انتخابی مہم میں استعمال پر پابندی ہوگی۔
مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مطابق سرکاری املاک پر سیاسی جماعتوں کے پرچم لگانے پر پابندی ہوگی جبکہ الیکشن ایجنٹ کا متعلقہ حلقہ سے ہونا لازمی ہوگا، امیدوار ہر پولنگ بوتھ پر ایک پولنگ ایجنٹ ،حلقہ کے لیے 3 الیکشن ایجنٹ مقرر کر سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حتمی ضابطہ اخلاق سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد جاری کیا جائے گا ۔