فیکٹ چیک: کیا الیکشن کمیشن نے سندھ میں سیلاب زدہ علاقوں کیلئے فنڈز روک دیے ہیں؟

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا سندھ کی عبوری حکومت نے اپنے طور پر ایسے اقدامات کیے ہیں۔

سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کئی پریس کانفرنسز میں دعویٰ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) نے سندھ میں جاری منصوبوں کے لیے فنڈز کی فراہمی روک دی ہے، جس کے نتیجے میں سیلاب زدہ علاقوں میں تعمیراتی کام روک دیا گیا ہے۔

دعویٰ گمراہ کن ہے، کیونکہ اس میں سے اہم سیاق و سباق کو نکال دیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں،تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا سندھ کی عبوری حکومت نے اپنے طور پر ایسے اقدامات کیے ہیں۔

دعویٰ

8 ستمبر کو بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سندھ میں ترقیاتی فنڈز روکنے کے لیے 'غیر آئینی اور غیر قانونی' ہدایات جاری کی ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا 'یہ صرف ایک صوبے میں کیوں ہو رہا ہے؟ [نگران] وفاقی حکومت نئی سکیموں کا اعلان کر رہی ہے جو ان کے اختیارات میں نہیں ہے، میں اس کی مذمت کرتا ہوں، سیلاب متاثرین کے لیے جو کام چل رہا تھا اس کو بھی روک دیا گیا ہے'۔

یوٹیوب پر اس ویڈیو کو ہزاروں مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

اسی طرح کے مزید دعوے پاکستان پیپلز پارٹی کے دیگر سینئر رہنماؤں نے بھی کیے تھے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے بھی 3 ستمبر اور پھر 12 ستمبر کو ECP کو خط لکھا جس میں کہا کہ وہ یہ جان کر حیران ہیں کہ الیکشن کمیشن نے صوبہ سندھ میں ترقیاتی فنڈز منجمد کر دیے ہیں جن میں سیلاب سے متاثرہ گھروں کے لیے صوبائی بجٹ میں پچھلے برس کے سیلاب سے تباہ ہونے والے خاندانوں کے لیےمختص کیے گئے فنڈز بھی شامل ہیں۔

حقیقت

الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سندھ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے فنڈز نہیں روکے ہیں اور درحقیقت یہ ایک غلط فہمی تھی جو اب دور ہوگئی ہے۔

سندھ کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو میسجز کے ذریعے بتایا کہ سندھ کی عبوری حکومت نے الیکشن کمیشن سے وضاحت طلب کی تھی جس کے بعد ECP نے وضاحت کی کہ سیلاب کی بحالی کے منصوبوں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب پہلے سے جاری تمام منصوبوں پر کام چلتا رہے گا۔

سندھ میں الیکشن کمیشن کے حکام نے اس بات کی بھی تردید کی ہے کہ ایسی کوئی ہدایات کسی بھی صوبے کو جاری کی گئی تھیں۔

ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کے ساتھ ایک خط شیئر کیا جو 15 اگست کو چاروں صوبوں کی نگران حکومتوں کو بھیجا گیا تھا۔

خط میں نگران حکومتوں کے لیے ہدایات کی ایک فہرست جاری کی گئی ہے کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیےان پر عمل کریں، وفاقی یا صوبائی سطح پر کسی بھی قسم کی ترقیاتی سکیموں کا اعلان یا ان پر عملدرآمد نہ کرنا شامل ہے، سوائے ان کے جوپہلے سے جاری اور منظور شدہ تھیں۔

خط میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ جاری منصوبوں کو نہیں روکا جائے گا لیکن کوئی نیا منصوبہ شروع نہیں کیا جا سکتا۔

الیکشن کمیشن نے 15 ستمبر کو اس معاملے کی مزید وضاحت کی اور تاج حیدر کے خط کے حوالے سے چیف سیکریٹری سندھ کوایک خط لکھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سیکرٹری نے کہا کہ صوبے میں جاری ورلڈ بینک کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں پر کوئی پابندی نہیں ہے، سندھ میں 2018 میں منظور شدہ سولر انرجی پراجیکٹس، 2023 میں منظور شدہ سندھ فلڈ ایمرجنسی ہاؤسنگ ری کنسٹرکشن پراجیکٹ یا غیر ملکی فنڈڈ پراجیکٹ جیسے کہ ورلڈ بینک یا یو ایس ایڈ کے منصوبوں پر کوئی پابندی نہیں ہے جو پہلےسے منظور کیے گئے ہیں۔

اضافی رپورٹنگ: فیاض حسین اور محمد بنیامین اقبال

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے

رابطہ کریں۔