Time 24 ستمبر ، 2023
پاکستان

قتل ہونے والی سارہ انعام اور نور مقدم کے لواحقین کا عدالتوں سے انصاف کا مطالبہ

24 فروری 2022 کو میری بیٹی کے قاتل کو سزائے موت سنائی گئی، سپریم کورٹ سے گزارش ہے کہ کیس جلد ازجلد منطقی انجام تک پہنچائے: شوکت مقدم— فوٹو:فائل
24 فروری 2022 کو میری بیٹی کے قاتل کو سزائے موت سنائی گئی، سپریم کورٹ سے گزارش ہے کہ کیس جلد ازجلد منطقی انجام تک پہنچائے: شوکت مقدم— فوٹو:فائل

اسلام آباد میں بیدردی سے شوہرکے ہاتھوں قتل ہونے والی سارہ انعام اور دوست کے ہاتھوں قتل ہونے والی نور مقدم کے لواحقین نے عدالتوں سے انصاف کا مطالبہ کردیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نور مقدم کے والد شوکت مقدم کا کہنا تھاکہ سارہ انعام کو بہت ہی دردناک طریقے سے قتل کیا گیا، اس واقعے کے بعد میں اور میری بیگم انعام کے گھر گئے جس تکلیف سے یہ لوگ گزر رہے تھے ہمیں اندازہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم انصاف کے لیے عدالتوں میں گئے، عدالتوں میں طویل ٹرائل چلا، کہا گیا یہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے ہمیں کہا گیا فیئر ٹرائل ہو گا، 24 فروری 2022 کو میری بیٹی کے قاتل کو سزائے موت سنائی گئی، ہائیکورٹ میں کیس گیا تو نور کے قاتل کو دو دفعہ سزائے موت سنائی گئی۔

ان کا کہنا تھاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سزائے موت سنائی، : اب میری بیٹی کا کیس سپریم کورٹ میں ہے، گزارش ہے سپریم کورٹ جلد از جلد یہ کیس سنے، اس طرح کے کیس سالہا سال لٹکے رہے تو لوگوں کا اعتبار اٹھ جائے گا اور سارہ انعام کا کیس سنا جائے تاکہ انہیں انصاف ملے۔

سارہ اور نور مقدم کے لواحقین پریس کانفرنس میں انصاف میں تاخیر کا تذکرہ کرتے کرتے رو پڑے۔

شوہر کے ہاتھوں قتل ہونے والی سارہ انعام کے والد انعام الرحیم کا  کا کہنا تھاکہ  میری بیٹی کو دنیا سے گئے ایک سال ہوگیا، یہ ایک سال میری زندگی کا سب سےمشکل سال تھا، کبھی سوچابھی نہیں تھاکہ ایک سال اتنا مشکل گزرے گا، سارہ ایک بہت لائق بچی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بعد میں پتا چلا کہ میری بیٹی کے ساتھ کیا کیا ہوتا رہا،  شاہنواز نے سارہ سے لاکھوں درہم بٹورے، یہ سب 10ہفتوں کے اندر اندرہوا،ہمیں سوچنے کا وقت ہی نہیں ملا، پولیس نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا، شاہنواز کا وکیل دلائل کے لیے عدالت ہی نہیں آیا، جج صاحب نے کہا یہ کیس جتنی جلدی ہو ختم کرنا ہے۔

مزید خبریں :