فیکٹ چیک : گوجرانوالہ میں سیکڑوں موٹر سائیکلز، رکشے اور کاریں چوری کرنے پر پولیس اہلکار معطل

گوجرانوالہ میں سٹی پولیس آفیسر (CPO) نے ایک اسٹیشن ہاؤس آفیسر (SHO) اور ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر (ASI) کو غبن اور دھوکہ دہی کے الزام میں معطل کر دیا۔

Xپر، جسے پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا،10 ہزارسے زائد مرتبہ دیکھی جانے والی ایک پوسٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ پنجاب میں ایک پولیس اہلکار پر 200 سے زائد موٹر سائیکلز، 5 رکشے، 3 کاریں،ایک ٹرک اور بجلی کی تاریں چوری کرنے کا الزام ہے۔

یہ دعویٰ درحقیقت درست ہے۔

دعویٰ

10 ستمبر کو X پر ایک تصدیق شدہ اکاؤنٹ نے اس دعویٰ کے ساتھ ایک تصویر پوسٹ کی کہ پنجا ب کے ضلع گوجرانوالہ میں ایک ایس ایچ او کے خلاف بڑی تعداد میں موٹرسائیکلوں، رکشوں اور کاروں کی چوری کی پولیس شکایت درج کی گئی ہے۔

اس پوسٹ کو X پر 9ہزار سے زائد بار دیکھا جبکہ165 مرتبہ ری پوسٹ اور 233 بار لائک کیا گیا۔

اسی سے ملتے جلتے دعوے دوسرے X صارفین نےبھی یہاں، یہاں اور یہاں شیئر کیے ۔

حقیقت

گوجرانوالہ میں سٹی پولیس آفیسر (CPO) نے درحقیقت ایک اسٹیشن ہاؤس آفیسر (SHO) اور ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر (ASI) کو غبن اور دھوکہ دہی کے الزام میں معطل کر دیا ۔

حکام نے اس بات کی تصدیق بھی کی ہے کہ دونوں کے خلاف پولیس میں شکایت بھی درج کر لی گئی ہے۔

انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس کے شعبہ تعلقات عامہ نے گوجرانوالہ میں ضلعی پولیس آفس کا تحریری بیان بھی جیو فیکٹ چیک کے ساتھ شیئر کیا ۔

بیان کے مطابق،جب تھانے کی اشیا کی منتقلی اور فروخت کا انکشاف ہوا تو CPO گوجرانوالہ نے ایک SHO اور ایک ASIکو معطل کر دیا۔

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انکوائری کے بعد دونوں ملازمین کے خلاف پولیس میں شکایت درج کر لی گئی ہے اوران کے خلاف مزید قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔

گوجرانوالہ میں ضلعی پولیس آفس کے ترجمان نے جیو فیکٹ چیک کے ساتھ ابتدائی تفتیشی رپورٹ (FIR) بھی شیئر کی۔

8 ستمبر کو درج کی گئی FIR کے مطابق، اسٹیشن ہاؤس آفیسر اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر نے 234 موٹر سائیکلز، ایک ٹرک، 3 کاریں، 5 رکشے اور بجلی کی تاریں چوری کیں، جنہیں ملزمان نے مقامی گودام میں چھپا رکھا تھا۔

ایف آئی آر (FIR)میں مزید کہا گیا ہے کہ جب پولیس نے گودام پر چھاپہ مارا تو صرف 18 موٹرسائیکلز برآمد ہوئیں، باقی تمام اشیا تب تک فروخت ہوچکی تھیں۔

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے

رابطہ کریں۔