27 ستمبر ، 2023
سپریم کورٹ میں پشاور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے کیس میں جسٹس اطہر من اللہ نے اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔
اپنے اختلافی نوٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ کمیشن میرٹ کی بنیاد پر اصولوں کے مطابق نامزدگیوں میں ناکام رہا۔
اختلافی نوٹ میں انہوں نے مزید لکھا کہ عدلیہ کی ادارہ جاتی آزادی کیلئے تقرریوں میں شفافیت، احتساب بنیادی اصول ہیں، من مانے فیصلے، صوابدید کا غیر منظم استعمال عدلیہ کی آزادی کو ختم کرتا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ آئین ہونے کے باوجود سپریم کورٹ نے سنگین غداری کی کارروائیوں کی بار بار توثیق کی، آمروں کو آئین کی دفعات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی اجازت دی۔
انہوں نے لکھا کہ آمرانہ حکومتوں کے تحت حکمرانی سپریم کورٹ کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھی،
جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں یہ بھی لکھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت اس عدالت نے تین منتخب وزرائے اعظم اور متعدد عوامی نمائندوں کو تاحیات نااہل کیا۔