ایک ہزار سال پہلے سمندر میں غرق ہونے والے مصری شہر سے خزانہ دریافت

اس شہر سے نکالا گیا کچھ سامان / فوٹو بشکریہ Hilti Foundation
اس شہر سے نکالا گیا کچھ سامان / فوٹو بشکریہ Hilti Foundation

ماہرین آثار قدیمہ نے بحیرہ روم میں ایک ہزار سال سے زائد عرصے قبل ڈوب جانے والے مصر کے ایک شہر سے نیا خزانہ دریافت کیا ہے۔

ہرقلیون نامی یہ شہر 331 قبل مسیح میں اسکندریہ شہر کے قیام سے قبل مصر کی سب سے بڑی بندرگاہ تھا، جو 8 ویں صدی میں بحیرہ روم کی گہرائیوں میں گم ہوگیا۔

اس شہر کو 2000 میں فرانس کے ماہر آثار قدیمہ فرینک گوڈیو کی سربراہی میں ایک ٹیم نے دریافت کیا تھا۔

اب فرینک گوڈیو کی ہی ٹیم نے وہاں سے مختلف اشیا کو نکالا ہے جس میں سونے کے زیورات، چاندی کے برتن اور بطخ کی ساخت کی ایک عجیب سے ڈیوائس بھی شامل ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ سرامکس کا بنا ایک ہاتھ بھی سمندر کی گہرائی سے نکالا گیا ہے۔

فرینک گوڈیو نے اس دریافت کو زبردست قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اس سے اس شہر کی امارات کا اندازہ ہوتا ہے۔

ماہرین کی جانب سے شہر کے اندر مختلف اشیا کا جائزہ لیا جا رہا ہے / فوٹو بشکریہ Hilti Foundation
ماہرین کی جانب سے شہر کے اندر مختلف اشیا کا جائزہ لیا جا رہا ہے / فوٹو بشکریہ Hilti Foundation

انہوں نے بتایا کہ یہ شہر مختلف قدرتی آفات جیسے زلزلے اور سونامی کے باعث بتدریج بحیرہ روم میں غرق ہونا شروع ہوا تھا اور یہ عمل 8 ویں صدی میں مکمل ہوا۔

اب اس شہر کے کھنڈرات قریبی ساحل سے 4 میل کے فاصلے پر سمندر کی گہرائی میں موجود ہیں۔

ماہرین نے جولائی میں اس شہر کے جنوبی حصے کی کھدائی کی تھی جہاں مصری دیوتا کے ایک مندر کے آثار بھی دریافت ہوئے۔

وہاں سے نکالے گئے کچھ برتن / فوٹو بشکریہ Hilti Foundation
وہاں سے نکالے گئے کچھ برتن / فوٹو بشکریہ Hilti Foundation

فرینک گوڈیو کے مطابق یہ مندر شہر کے غرق ہونے سے ایک ہزار سال قبل ہی کسی قدرتی آفت کے باعث منہدم ہو گیا تھا۔

اس مندر سے مختلف زیورات اور اشیا کو نکالا گیا۔

مندر کے نیچے سے ماہرین نے لکڑی کا ایک زیرزمین اسٹرکچر بھی دریافت کیا جو ممکنہ طور پر 5 صدی قبل مسیح پرانا تھا۔

لکڑی کا اسٹرکچر / فوٹو بشکریہ Hilti Foundation
لکڑی کا اسٹرکچر / فوٹو بشکریہ Hilti Foundation

اس مندر کے مشرق میں ایک یونانی دیوی سے منسوب جگہ کو بھی دریافت کیا گیا جس میں کانسی اور سرامکس کی اشیا موجود تھیں۔

اگرچہ اس شہر کو دریافت ہوئے 20 سال سے زائد عرصہ ہو چکا ہے مگر نئی ٹیکنالوجیز کی بدولت اب وہاں کی کھوج کرنا زیادہ آسان ہوگیا ہے۔

مزید خبریں :