فیکٹ چیک: کیا چترال کی کچھ چیک پوسٹوں اور دیہاتوں پرکالعدم تحریک طالبان پاکستان نےکنٹرول حاصل کرلیا ؟

چترال کے 4 اہلکاروں نے تصدیق کی ہے کہ چترال کا کوئی گاؤں یا علاقہ اس وقت دہشت گردوں کے قبضے میں نہیں ہے

6 ستمبر کو پاکستان کے ضلع چترال میں 2 فوجی چوکیوں پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے  والے دہشت گردوں کے ایک بڑے گروہ نے حملہ کیا، پاکستانی فوجیوں اور مسلح گروپ کے درمیان جھڑپوں کے فوراً بعد سوشل میڈیا پوسٹس میں یہ الزام لگایا  جانےلگا کہ  دہشت گردوں نے چترال کے 2 گاؤں اور کئی فوجی چوکیوں پر قبضہ کرلیا ہے۔

یہ تمام دعوے بے بنیاد ہیں۔

دعویٰ

7 ستمبر کو ایک سوشل میڈیا صارف نے ایکس، جو پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، پر لکھا کہ ”چترال 70 پاکستانی فوجی ہلاک، 2 گاؤں اور کئی فوجی چیک پوسٹوں پر قبضہ۔ طالبان“

9 ستمبرکو ایک اور  پوسٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ ”ضلع چترال پر طالبان کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے، اب تک کی اطلاعات کے مطابق 40 پاکستانی فوجیوں کو طالبان نے ہلاک کردیا اور  92  اہلکاروں کو  ان کے اسلحہ سمیت یرغمال بنا رکھا ہے اور  چترال کے 2 گاؤں بھی طالبان نے قبضے میں لے لیے ہیں۔ “

اسی سے ملتا جلتا دعویٰ یہاں فیس بک پربھی شیئر کیا گیا ۔

حقیقت

چترال میں 4 اہلکاروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چترال کا کوئی گاؤں یا علاقہ اس وقت دہشت گردوں کے کنٹرول میں نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر 40 یا 70 شہداء کے دعوؤں کے بجائے اس حملے میں 5 پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔

لوئر چترال کے ڈپٹی کمشنر محمد علی خان نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک سے بات کرتے ہوئےکہا کہ ”صورتحال بالکل نارمل ہے،  بازار کھلے ہیں،  اسکول کھلے ہیں، یونیورسٹی کھلی ہے، فارنرز(غیرملکی) بھی آ رہے ہیں،لوکلز (مقامی) بھی آ رہے ہیں۔ “

محمد علی خان نے اس بات کی مکمل تردید کی ہے کہ چترال کا کوئی بھی علاقہ دہشت گردوں کے قبضے میں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ”دہشت گردوں کو اسی دن [سرحد کے اس پار، افغانستان] واپس بھیج دیا گیا تھا۔ “

چترال میں تعینات اسسٹنٹ کمشنر ہیڈ کوارٹرز ڈاکٹر محمد عاطف جالب نے بھی محمد علی خان کی بات سے اتفاق کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ”سوشل میڈیا پر جتنی بھی انفارمیشن تھی، وہ ساری فیک ہے، اس میں کوئی ریالیٹی (حقیقت) نہیں۔ “

اس کے علاوہ، جیو فیکٹ چیک نے لوئر چترال کے ضلعی پولیس آفیسر اکرام اللہ سے بھی رابطہ کیا، ان کا بھی یہی کہنا تھا کہ تمام بازار  اور اسکول کھلے ہیں۔

انہوں نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”میں ایک سینیئر پولیس آفیسر کی حیثیت سے ذمہ داری سے یہ کہہ رہا ہوں کہ  پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔ “

چترال کی تحصیل دروش کے اسسٹنٹ کمشنر اسامہ چیمہ نے بھی اس بات کی تردید کی کہ دہشت گردوں نے ڈسٹرکٹ چترال کے کسی علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔

اضافی رپورٹنگ: نادیہ خالد

ہمیںGeoFactCheck @پر فالو کریں۔اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔