Time 04 اکتوبر ، 2023
کھیل

کرکٹ ورلڈکپ کی ٹرافی کس سے بنی ہے اور اس کی مالیت کیا ہے؟

ورلڈکپ 5 اکتوبر سے شروع ہو رہا ہے / رائٹرز فوٹو
ورلڈکپ 5 اکتوبر سے شروع ہو رہا ہے / رائٹرز فوٹو

دنیا کی 10 ٹیموں کے درمیان کرکٹ ورلڈکپ 2023 کی ٹرافی جیتنے کے لیے جنگ کا آغاز 5 اکتوبر سے ہورہا ہے۔

لگ بھگ اگلے ڈیڑھ ماہ تک 10 ممالک کے کھلاڑی دنیائے کرکٹ کے اس سب سے بڑے انعام کو حاصل کرنے کا خواب دیکھیں گے۔

1975 سے 2019 یعنی 44 سال کے دوران 12 بار ورلڈ کپ مقابلوں کا انعقاد ہوا اور 6 ٹیموں نے ٹرافی کو اپنے نام کیا جن میں آسٹریلیا (5 بار)، ویسٹ انڈیز (2 بار)، بھارت (2 بار)، پاکستان (ایک بار)، سری لنکا (ایک بار) اور انگلینڈ (ایک بار) شامل ہیں۔

ٹورنامنٹ کو جیتنے والی ٹیم کو ورلڈ کپ ٹرافی کا انعام دیا جاتا ہے جس کی تاریخ بھی اس ایونٹ جتنی پرانی ہے۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر یہ ٹرافی کئی بار تبدیل ہوچکی ہے۔

اولین 3 ورلڈکپس کی ٹرافی ایک ہی تھی

1979 کا ورلڈکپ فائنل / فوٹو بشکریہ آئی سی سی
1979 کا ورلڈکپ فائنل / فوٹو بشکریہ آئی سی سی

1975 سے 1983 تک تمام ورلڈکپ ایونٹس کا انعقاد انگلینڈ میں ہوا تھا۔

تینوں ایونٹس کو پروڈینشل انشورنس نامی کمپنی نے اسپانسر کیا تھا اور اسی وجہ سے ٹرافی کو پروڈینشل کپ ٹرافی کا نام دیا گیا۔

یہ ومبلڈن ٹینس ایونٹ کی ٹرافی سے ملتی جلتی ٹرافی تھی اور اب یہ لارڈز کے کرکٹ میوزیم میں موجود ہے۔

1987 میں پہلی بار ٹرافی تبدیل ہوئی

1987 کی ٹرافی / فوٹو بشکریہ کرک انفو
1987 کی ٹرافی / فوٹو بشکریہ کرک انفو

1987 کو پہلی بار یہ ٹورنامنٹ انگلینڈ سے باہر برصغیر یعنی پاکستان اور بھارت میں منعقد ہوا۔

ریلائنس انڈسٹریز نے اس ورلڈکپ کو اسپانسر کیا اور ایونٹ کے لیے گولڈ پلیٹڈ ٹرافی تیار کی گئی جس پر ہیرے جڑے تھے اور اسے ریلائنس ورلڈکپ کا نام دیا گیا۔

اس ٹرافی کی تیاری پر اس زمانے میں 6 لاکھ بھارتی روپے خرچ ہوئے جو موجودہ عہد کے 80 لاکھ بھارتی روپوں کے برابر ہیں۔

1992 کی ٹرافی جو سب سے الگ تھی

1992 کی ٹرافی / فائل فوٹو
1992 کی ٹرافی / فائل فوٹو

اسے اب تک کی ڈیزائن کی گئی سب سے خوبصورت ورلڈکپ ٹرافی بھی تصور کیا جاتا ہے۔

کرسٹل سے تیار کی گئی اس ٹرافی کو اسپانسر بینسن اینڈ ہیجز کا نام دیا گیا تھا۔

اس ٹرافی کے اوپر گلوب بنا تھا جبکہ اس کی تیاری پر 8 ہزار برطانوی پاؤنڈز کا خرچہ ہوا اور اس وقت یہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں موجود ہے۔

1996 کی ٹرافی

یہ ورلڈکپ سری لنکا نے جیتا تھا / فوٹو بشکریہ آئی سی سی
یہ ورلڈکپ سری لنکا نے جیتا تھا / فوٹو بشکریہ آئی سی سی

یہ ٹورنامنٹ پھر برصغیر میں ہوا اور اس بار پاکستان اور بھارت کے ساتھ سری لنکا بھی میزبان تھا جبکہ ولز کمپنی نے ایونٹ اسپانسر کیا تھا۔

یہی وجہ تھی ٹرافی کو ولز ورلڈکپ کا نام دیا گیا۔

1999 سے اب تک

1999 سے یہی ٹرافی ہر ایونٹ میں استعمال کی جا رہی ہے / رائٹرز فوٹو
1999 سے یہی ٹرافی ہر ایونٹ میں استعمال کی جا رہی ہے / رائٹرز فوٹو

1999 کے ورلڈکپ کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے فیصلہ کیا کہ مستقبل کے تمام ایونٹس کے لیے ایک ٹرافی تیار کی جانی چاہیے۔

اس کے لیے آئی سی سی نے برطانیہ کی کمپنی جیراڈ اینڈ کو سے رابطہ کیا جو اب استعمال ہونے والی ٹرافی تیار کرتی ہے۔

ٹرافی کس سے بنی اور اس کی مالیت کیا ہے؟

یہ لگ بھگ 11 کلو وزنی ٹرافی ہے / رائٹرز فوٹو
یہ لگ بھگ 11 کلو وزنی ٹرافی ہے / رائٹرز فوٹو

یہ لگ بھگ 11 کلو وزنی اور 60 سینٹی میٹر لمبی ٹرافی ہے جس کی تیاری پر 30 ہزار ڈالرز خرچ ہوئے تھے۔

یہ ٹرافی چاندی اور سونے سے تیار کی گئی تھی جس کے اوپر ایک سونے سے بنا گلوب موجود ہے جبکہ چاندی کے 3 ستون ہیں جو دیکھنے میں وکٹ اور بیلز جیسے ہیں۔

اس ورلڈکپ کے نچلے حصے میں اب تک یہ ایونٹ جیتنے والی ٹیموں کے نام درج ہیں جبکہ مستقبل میں اس ایونٹ کو جیتنے والی ٹیموں کے نام لکھنے کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے۔

اب ٹورنامنٹ جیتنے والی ٹیم کو ٹرافی کی نقل دی جاتی ہے جو کہ اصلی جیسی ہوتی ہے بس اس میں سابقہ چیمپئنز کے نام درج نہیں ہوتے۔

اصل ٹرافی دبئی میں آئی سی سی کے ہیڈ آفس میں رکھی جاتی ہے۔

مزید خبریں :