07 اکتوبر ، 2023
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر میرے ہاتھ کھلے ہیں تو میرے مخالف کے ہاتھ بھی کھلے ہونے چاہئيں، میں چاہتا ہوں ہر سیاستدان جیل سے باہر ہو ، میرا مخالف جیل میں ہو اور میں جلسے کرتا رہوں تو مزہ نہيں آئے گا۔
پشاور میں سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ بڑی سنجیدگی سے اس بات پر غور کرنا ہےکہ ہماری مشکلات کیا ہیں؟ کچھ حقائق ہیں جنھیں ہمیں تسلیم کرنا چاہیے، پاکستان داخلی مشکلات اور بیرونی خطرات سے بھی دوچار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ایسی جماعتیں ہیں جن کی اہم شخصیات امریکا کی وفادار ہیں، ہم نے 12 سال پہلے مسائل کی نشاندہی کی تھی، ہم نے اسرائیلی، امریکی، مغربی ایجنڈے اور پاکستان میں ان کے وفاداروں کو شکست دی۔
ان کا کہنا تھاکہ میں جس سے جنگ لڑتا ہوں اس کے اور میرےہاتھ کھلے ہونے چاہئیں، میرا مخالف قید میں ہو اور اس کے خلاف تقریریں کروں مزہ نہیں آتا، میں چاہتا ہوں ہر سیاستدان جیل سے باہر ہو، اگر وہ قانون کے گھیرے میں آیا ہےپھرکوئی بھی اس سے باہر نہیں۔
فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ملک کا مجموعی انتظامی ڈھانچہ اس وقت زوال پذیر ہے، ملک کی معیشت کی عمارت کو گرایا گیا، بغاوت کا خطرہ تھا، جب کمزوریوں کا ذکر کرتاہوں تو کہا جاتا ہے الیکشن ملتوی کرانا چاہتا ہے، الیکشن ملتوی نہیں کروا رہا جو یہ سمجھتاہے صوبے کے بلدیاتی الیکشن دیکھ لے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آپ الیکشن کی فکر میں ہیں اور اِدھر ریاست ڈوب رہی ہے۔ کسی کے ہاتھ میں ڈالر ہے تو وہ اسے باہر بھیج رہا ہے، باہر کے لوگ ترسیلات روک رہے ہیں، حالات کو مد نظر رکھنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نہیں معلوم کون لوگ ہیں جو کمرے میں بیٹھ کر ملک چلا رہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی کی گرفت کمزور ہوچکی، ان حالات میں الیکشن ہوا تو انتخابی عمل بالکل مخدوش ہوجائےگا۔