20 اکتوبر ، 2023
آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ کے 18ویں میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو با آسانی 62 رنز سے شکست دےکر ایونٹ میں دوسری کامیابی حاصل کرلی۔
آسٹریلیا کے 368 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی ٹیم 305 رنز بناسکی، عبداللہ شفیق 64 ، امام 70 رنز بناکر نمایاں رہے۔
پاکستان کی رواں ورلڈکپ میں یہ دوسری شکست ہے، قومی ٹیم نے چار میچز کھیلے ہیں جس میں بھارت اور آسٹریلیا کے ہاتھوں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بنگلورو کے چنا سوامی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی جس کے بعد آسٹریلیا کی جانب سے اننگز کا آغاز مچل مارش اور ڈیوڈ وارنر نے کیا۔
آسٹریلوی ٹیم نے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 367 رنز بنائے، کینگروز کی جانب سے ڈیوڈ وارنر نے 163 اور مچل مارش نے 121 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔
پاکستان کی جانب سے شاہین آفریدی نے 5 اور حارث سہیل نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔
آسٹریلیا ورلڈکپ میں پاکستان کیخلاف سب سے بڑا ٹوٹل کرنے والی ٹیم بن گئی
367 رنز کی بدولت آسٹریلیا ورلڈکپ کی تاریخ میں پاکستان کے خلاف سب سے بڑا اسکور کرنے والی ٹیم بن گئی ہے۔
اس سے قبل رواں ورلڈکپ میں ہی سری لنکا نے 10 اکتوبر کو پاکستان کے خلاف 344 رنز بنائے تھے۔
ٹیم میں تبدیلی
آسٹریلیا کے خلاف قومی ٹیم کی پلیئنگ الیون میں شاداب خان کی جگہ اسامہ میر کو شامل کیا گیا۔
ٹاس کے بعد کی گئی گفتگو میں کپتان بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے اس میچ کےلیے اچھی ٹریننگ کی اور کئی اچھے پریکٹس سیشن کیے، اس میچ میں اچھی کارکردگی دکھاکر جیتنے کی کوشش کریں گے اور جلدی وکٹ لینے کی کوشش کریں گے۔
دوسری جانب آسٹریلوی کپتان نے کہا کہ ہم ٹاس جیتتے تو بولنگ کرتے۔
آسٹریلیا کی اننگز
مچل مارش اور ڈیوڈ وارنر نے اننگز کے آغاز سے ہی پاکستانی بولرز کی جم کر دھلائی کی اور اپنی ٹیم کو پہاڑ جیسے شاندار رنز کی پارٹنر شپ فراہم کی۔
اس دوران اسامہ میر اور عبد اللہ شفیق کی ناقص فیلڈنگ کی بدولت کینگروز کو مزید جم کر کھیلنے کا موقع فراہم کیا۔دونوں فلیڈرز نے سیٹ بیٹرز کے کیچ چھوڑے۔
وارنر اور مارش نے پاکستان کیخلاف ورلڈکپ کی سب سے بڑی شراکت بنائی
وارنر اور مارش کے درمیان پہلی وکٹ پر 259 رنز کی شراکت داری قائم ہوئی جو کہ پاکستان کے خلاف ورلڈکپ میں کسی بھی وکٹ پر سب سے بڑی شراکت داری ہے۔
پاکستان کے خلاف پہلی مرتبہ کسی ٹیم نے ورلڈ کپ میں 200 رنز کی شراکت بنائی ہے۔
اس سے قبل ویسٹ انڈیز کے برائن لارا اور ڈیسمونڈ ہائنس نے 1992 میں پاکستان کے خلاف 175 رنز کی شراکت بنائی تھی۔
تاہم میچ کے34 اوور میں مچل مارش 121 رنز کی شاندار اننگزکھیلتے ہوئے اسامہ میر کو کیچ دے بیٹھے جس کے بعد اگلی ہی گیند پر گلین میکسویل بھی شاہین شاہ کی گیند پویلین لوٹ گئے جبکہ اسٹیو اسمتھ 7 رنز بنا کر آوٹ ہوگئے۔
اس کے علاوہ ڈیوڈ وارنر 124گیندوں پر 163 رنز بنا کر پویلین لوٹے، وہ ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف سب سے بڑے انفرادی اسکور کرنے والے بیٹر بھی بن گئے۔
آسٹریلیا کے ٹاپ آرڈر کے آؤٹ ہوتے ہی پاکستانی بولرز نے کم بیک کیا، ایک وقت پر جو ٹوٹل 400 بنتا نظر آرہا تھا وہ مسلسل وکٹیں گرنے کی وجہ سے 367 پر رک گیا۔
مارکس اسٹوئنس 21، جوش انگلس 13، لبوشین 8، پیٹ کمنز 6، مچل اسٹارک 2 رنز بناسکے ،کینگروز نے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 367 رنز بنائے۔
پاکستان کی جانب سے شاہین آفریدی نے 10 اوورز میں 54 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ حارث رؤف نے 8 اوورز میں 83 رنز کی بدولت 3 وکٹیں حاصل کیں۔
اس کے علاوہ اسامہ میر نے 9 اوورز میں 82 رنز دے کر ایک شکار کیا۔
پاکستان کی اننگز
آسٹریلیا کے 368 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان ٹیم کا آغاز تو اچھا تھا، امام الحق اور عبد اللہ شفیق نے 134 رنز کی اوپننگ شراکت داری فراہم کی اور دونوں نے نصف سنچریاں بھی بنائی۔
لیکن پھر عبداللہ 64 اور امام الحق 70 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔اس کے بعد کپتان بابر اعظم ایک بار پھر ورلڈکپ میں بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے اور صرف 18 رنز پر پویلین لوٹ گئے۔
محمد رضوان اور سعود شکیل نے اسکور بورڈ کو آگے بڑھایا لیکن پھر پہلے سعود 30 اورپھر نئے آنے والے بیٹر افتخار احمد 26 رنز پر آؤٹ ہوگئے۔
رضوان بھی 46 رنز بناکر ٹیم کا ساتھ چھوڑ گئے جبکہ محمد نواز 14، اسامہ میر صفر، حسن علی 8 رنز بناسکے، شاہین آفریدی نے 10 رنز بنائے، یوں پاکستان کی پوری ٹیم 45.3 اوورز میں 305 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔
آسٹریلیا کے ایڈم زمپا نے 53 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ کمنز اور اسٹوئنس نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔
کینگروز کی رواں ورلڈکپ میں یہ دوسری کامیابی ہے، آسٹریلیا نے 4 میچز کھیلے جس میں 2 میں کامیابی اور 2 میں اسے شکست ہوئی۔
پوائنٹس ٹیبل
آئی سی سی ورلڈکپ کے گروپ اسٹیج کے پوائنٹس ٹیبل پر نظر ڈالیں تو نیوزی لینڈ پہلے ، بھارت دوسرے، جنوبی افریقا تیسرے اور آسٹریلیا چوتھے نمبر پر موجود ہے جبکہ پاکستان کا نمبر پانچواں ہے۔
گروپ اسٹیج کے اختتام پر ٹاپ 4 ٹیمیں سیمی فائنلز کیلئے کوالیفائی کریں گی۔