25 اکتوبر ، 2023
آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی نے شہر میں جرائم پر قابو پانےکے لیے دعوے اور وعدے تو بڑے کیے مگر وارداتوں کو بریک نہیں لگ سکا، شہر میں رواں سال اب تک ڈکیتی مزاحمت کے دوران مسلح ملزمان نے 90 افراد کی جان لے لی۔
کراچی میں جرائم پیشہ عناصر آزاد اور بے خوف پھر رہے ہیں جب کہ پولیس منظر سے غائب ہے۔
شہر قائد میں لوٹ مار کی وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور شہری بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں، اگر کسی نے مزاحمت کرنے کی کوشش بھی کی تو ڈاکوؤں نے مال و متاع کے ساتھ جان بھی لے لی۔
رواں سال اب تک 90 شہری لوٹ مار کی وارداتوں کے دوران اپنی جان گنوا چکے ہیں جب کہ 398 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
رواں سال اب تک 20 ہزار سے زائد افراد کو موبائل فون سے محروم کیا گیا ہے، 40 ہزار کے قریب موٹرسائیکل چھینی گئی ہیں اور 5 ہزار سے زائد چوری کرلی گئی ہیں، اس کے علاوہ 1521 گاڑیاں بھی چھینی اور 187 چوری کی جا چکی ہیں۔
ایسے میں آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کے دعوے محض دعوے نظر آتے ہیں جو نہ جانے کب پورے ہوں گے اور کب شہریوں کو سکون کا سانس لینا نصیب ہوگا۔