27 اکتوبر ، 2023
نیویارک میں جاری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بھی اب تک غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت رکوانے کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات کرنے میں کامیابی حاصل نہیں کرسکا ہے۔
اجلاس سے خطاب میں ایرانی وزیر خارجہ امیرعبداللہیان نے کہا کہ اس وقت فلسیطینیوں کی نسل کشی میں مصروف امریکا کے سفارت کار پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم خطے میں کسی نئی جنگ کے پھیلاؤ کے حق میں نہیں ہیں لیکن اگر فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں روکی گئی تو پھر وہ خود بھی اس آگ سے نہیں بچ پائیں گے۔
غزہ صورتحال پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ حماس اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرکے ایران کے حوالے کرنے پر تیار ہے، لیکن دنیا کو اسرائیلی جیلوں میں قید 6 ہزار فلسطینیوں کیلئے بھی آواز اٹھانا چاہیے۔ فطری طور پر ان قیدیوں کیلئے بھی آواز اٹھانا بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اہم ترین انسانی مسئلے میں ترکیہ اور قطر کے ہمراہ ایران اپنے حصے کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب نے بین الاقوامی برداری پر زور دیا کہ وہ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اورفلسطینیوں کا قتل عام رکوانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ غزہ پر اسرائیلی بمباری رکوانے اور 2.3 ملین بے گناہ شہریوں تک انسانی امداد پہنچانے کے حق میں ووٹ دیں، وہ اس پاگل پن کو رکوانے کیلئے ووٹ کریں۔
اقوام متحدہ کے ہنگامی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کے دوران کسی کا نام لیے بغیر فلسطینی سفیر نے کہا کہ کچھ اقوام فلسطین مسئلے پر دوہرے معیار کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان ممالک کے سفیر کس طرح 1 ہزار اسرائیلیوں کے قتل کو تو بہت ہی خوفناک اور دردناک قرار دے دیتے ہیں لیکن روز 1 ہزار فلسطینیوں کے قتل پر اسی شدت سے وہی درد محسوس نہیں کرسکتے۔ کیوں یہ لوگ ان فلسطینیوں کے قتل عام کو جلد رکوانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے؟
اجلاس میں اسرائیلی مندوب نے کہا کہ حماس کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتے ہیں۔