Time 31 اکتوبر ، 2023
پاکستان

الیکشن کمیشن نے جانبدار ارکان کو نگران کابینہ سے ہٹانے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا

فواد حسن فواد نوازشریف کی حکومت کا حصہ تھے اور احمد چیمہ شہبازشریف کے مشیر تھے اور یہ دونوں سیاسی حکومتیں تھیں: درخواست گزار کا مؤقف— فوٹو:فائل
 فواد حسن فواد نوازشریف کی حکومت کا حصہ تھے اور احمد چیمہ شہبازشریف کے مشیر تھے اور یہ دونوں سیاسی حکومتیں تھیں: درخواست گزار کا مؤقف— فوٹو:فائل

الیکشن کمیشن نے فواد حسن فواد اور احد چیمہ سمیت جانبدار ارکان کو نگران کابینہ سے ہٹانے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

جانبدار ارکان کو نگران وفاقی کابینہ سے ہٹانے کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار عزیز الدین کاکاخیل پیش ہوئے اور کہا کہ احد چیمہ شہباز شریف کے مشیر تھے، فواد حسن فواد نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری رہے، دونوں حکومتیں مسلم لیگ ن کی تھی، ان کو سیاسی بنیاد پر بھرتی کیا گیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ فواد حسن فواد تو سرکاری ملازم تھے۔ 

عزیز الدین کاکاخیل نے کہا کہ تمام اداروں کے سربراہ جن کو سیاسی بنیاد پر تعینات کیا گیا انھیں ہٹایا جائے، ہمارا وزیر اعظم جانبدار ہے، ایک سیاسی جماعت کے بندے کو ٹارگٹ کر رہا۔

ممبر کمیشن نے کہا کہ مشیر لگانا تو وزیر اعظم کا استحقاق ہے، مشیر کا اختیار وزیر اعظم کو دیا تو ہم اسے کیسے ہٹا سکتے ہیں؟ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کابینہ ارکان کی منظوری الیکشن کمیشن سے نہیں لی جاتی، سول سرونٹس کو ہٹایا جاتا ہے، کوئی کابینہ ممبر سیاسی سرگرمی کر رہا ہو یا کسی جماعت کی طرف داری کر رہا ہو تو کمیشن ایکشن لیتا ہے، کیا آپ کو کوئی ایسی چیز ملی کہ یہ ممبران سیاسی سرگرمی میں ملوث ہیں؟ آپ سمجھتے ہیں کہ یہ دونوں ممبران کابینہ میں رہے تو الیکشن پر اثر انداز ہوں گے۔

عزیز الدین نے کہا کہ اگر یہ ممبران کابینہ میں رہے تو الیکشن پر اثر انداز ہوں گے۔

احد چیمہ اور فواد حسن فواد کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے اور کہا کہ یہ وزیر اعظم کا صوابدید ہے کہ وہ کس کو مشیر لگائے، سول سرونٹ کی کوئی سیاسی جماعت نہیں ہوتی، ان کا کام ہے ہر حکومت کیلئے سروس کرے، اہم بات ہے کہ وہ اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں کہ نہیں، مشیروں کو ٹیکنکل معاونت کے لیے لگایا جاتا ہے۔

ممبر کمیشن نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی کابینہ ہمارے کہنے پر ہٹائی گئی، اسٹیبشلمنٹ ڈویژن تو پورے ملک کو چلاتا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسٹیبشلمٹ نے ساری تعیناتی الیکشن کمیشن کی مرضی سے کی۔

ممبر کمیشن نے کہا کہ آئین میں کہاں لکھا ہے کہ نگران وزیر اعظم کوئی بھی مشیر لگائے گا۔

اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نگران وزیر اعظم پر مشیر لگانے پر کوئی قدغن نہیں۔

ممبر کمیشن نے کہا کہ سب صوبوں میں نگراں کابینہ لیکن انگلی صرف ان دو پر کیوں اٹھی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آپ وزیر اعظم کی نظر سے دیکھیں کہ کیا وہ ان سے مطمئن ہیں؟ اس پر ممبر کمیشن بولے ہونا تو یہ چاہیے کہ وزیر اعظم الیکشن کمیشن کی نظر سے دیکھیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ احد چیمہ اور فواد حسن فواد کے بارے میں تاثر تو پیدا ہوا ہے کہ یہ کسی ایک سیاسی جماعت کے قریب ہے، کیا یہ تاثر نہیں ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ تاثر تو یہ ہے کہ دونوں اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں۔

ممبر کمیشن نے کہا کہ کیا جوابدہ کہیں گے کہ ان کا کوئی سیاسی تعلق نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ تو کہیں گے ہم پبلک سرونٹ تھے ہم نے اچھا کام کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

مزید خبریں :