فیکٹ چیک: مسلم لیگ (ن) نے 21 اکتوبر کو سرکاری بسیں استعمال کیں، لیکن مفت میں نہیں

گلگت بلتستان کے چار عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ 21 اکتوبر کو گلگت بلتستان سے لوگوں کو لاہور لے جانے کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بسیں کرائے پر دی گئی تھیں۔

ایک تصویر متعدد بار آن لائن شیئر کی گئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک سرکاری بس پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حامیوں کو 21 اکتوبر کو لاہور میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی خود ساختہ جلاوطنی سے واپس آنے کے بعد منعقد ہونے والی سیاسی ریلی میں لے جا رہی ہے۔

دعوے گمراہ کن ہیں اور اہم سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیے گئے ہیں۔

دعویٰ

22 اکتوبر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس، جسے پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا ، پر ایک تصویر اس دعویٰ کے ساتھ شیئر کی گئی کہ ”سرکاری صحافی اور منافقین آپکوبتائیں گےکہ عوام کھنچے چلےآئے لیکن تصاویرآپکو بتائیں گی کیسے سرکاری گاڑیوں سمیت سرکار اور مشینری کا استعمال ایک غلیظ ہجوم کیلئے کیاگیا۔“

تصویر میں مبینہ طور پرگلگت بلتستان حکومت کے زیرانتظام ناردرن ایریاز ٹرانسپورٹ کارپوریشن (NATCO) کی ایک بس دکھائی دے رہی ہے جس پر پاکستان مسلم لیگ۔ نواز (PML-N) کے جھنڈے ہیں اور وہ کارکنوں کو لے کر جا رہی ہے۔

اس پوسٹ کواب تک ایکس، پر30 ہزار بار دیکھا گیا، 900 بار شیئر کیا گیا اور17سو مرتبہ لائک کیا گیا ہے۔

فیس بک پر بھی یہاں اور یہاں اسی جیسے دعوے شیئر کئے گئے ۔

حقیقت

گلگت بلتستان کے چار حکام نے تصدیق کی ہے کہ 21 اکتوبر کو پاکستان مسلم لیگ۔ ن (PML-N) کی جانب سے گلگت بلتستان سے لاہور تک لوگوں کو لے جانے کے لیے تین بسیں کرائے پر لی گئی تھیں، لیکن مفت نہیں تھیں۔

حکومت گلگت بلتستان کے زیر انتظام چلنے والی بس سروس ناردرن ایریاز ٹرانسپورٹ کارپوریشن (NATCO) کے تعلقات عامہ کے آفیسر احسان شاہ نے جیو فیکٹ چیک کو فون پر بتایا کہ ٹرانسپورٹ کمپنی سیاسی جماعتوں کو اپنی گاڑیاں کرائے پر لینے کی اجازت دیتی ہے۔

احسان شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ” ہم مفت میں کسی کو اس طرح کسی پارٹی کوچیزیں نہیں کرتے، (compensate)نہیں کرتے،کوئی کسی بھی پارٹی کا ہو جو (pay)کرے گا ہم نے [گاڑی] دینا ہے۔ “

جبکہ نیٹکو کے ایک مینیجر عبدالمناف نے بتایا کہ ” انجینئر محمد نے (hire) کی تھی، (PML-N) کے ممبر ہیں اور چلاس سے ہیں، اس نے چلاس سے ایک گاڑی بک کی تھی جس کا نمبر 5843 ہے اور وہ ایک کوسٹر ہے ،انہوں نے ایک لاکھ 60 ہزار (pay) کیا تھا، اور چا لان بھی بن کر آیا تھا۔ “

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ماضی میں نیٹکو بسیں دیگر سیاسی جماعتوں کی قیادت نے بھی کرائے پر لی ہیں،ان میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف بھی شامل ہیں۔

انہوں نے جیو فیکٹ چیک کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو چلاس سے لاہور اور واپس لے جانے کے لیے کی گئی ادائیگی کی رسید بھی شیئر کی۔

نیٹکو کے ایک اور مینیجر عبید اللہ نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ”میں نے گاڑی بھیج دیا تھا انہوں نے مجھے1 لاکھ 50 ہزار روپیہ دے دیا تھا،گاڑی کا نمبرپلیٹGLTA-5844 تھا۔ اسی کی تصویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔“

اس کے علاوہ، گلگت بلتستان میں زراعت اور لائیو سٹاک اور ماہی پروری کے وزیر محمد انور، جو مسلم لیگ ن کے مقامی رہنما بھی ہیں نے مزید تصدیق کی کہ بسوں کے لیے ادائیگی کی گئی تھی۔ 

اضافی رپورٹنگ:فیاض حسین

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے

رابطہ کریں۔