02 نومبر ، 2023
اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا جائزہ مشن دو ہفتے کے دورے پر پاکستان پہنچ گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد وزارت خزانہ، وزارت توانائی اور ریگولیٹری اداروں سے مذاکرات کرے گا، آئی ایم ایف وفد اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور صوبائی حکومتوں سے بھی مذاکرات کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام آئی ایم ایف وفد کو بیرونی فنانسنگ کے معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کریں گے کیونکہ بیرونی فنانسگ کے مسئلے پر آئی ایم ایف خدشات کا اظہار کر چکا ہے جبکہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کرنسی ایکسچینج کے معاملے پر بھی اختلافات موجود ہیں۔
آئی ایم ایف درآمدات کنٹرول کرنے کیلئے دسمبر 2022 کے سرکلر میں ترامیم کی منظوری دے چکا ہے جبکہ توانائی کے شعبے کا گردشی قرض کم کرنے کیلئے پاکستان بجلی و گیس کی قیمت میں اضافہ کر چکا ہے۔
پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر بھی آئی ایم ایف کے مطالبے کے مطابق ہیں اور پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہے۔
حکومت کا اسٹیٹ بینک سے قرض تقریباً 41 ارب روپے ہے جو مقرر کردہ حد کے مطابق ہے جبکہ ایف بی آر نے اکتوبر تک ٹیکس وصولیوں کیلئے مقرر کردہ ہدف سے 66 ارب روپے زیادہ اکٹھے کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق نگراںن وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر سے آئی ایم ایف وفد کا تعارفی سیشن ہوا، ملاقات میں گورنر اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کے حکام بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کا کہنا تھا آئی ایم ایف وفد نے پاکستان کی معاشی ٹیم کے اقدامات کو سراہا لیکن ساتھ یہ بھی کہا کہ پاکستان کو تمام اہداف پر سختی سے عملدرآمد کرنا ہے۔
نگران وزیر خزانہ نے بتایا کہ قرض پروگرام کے تحت تمام اہداف پر عملدرآمد ہو رہا ہے، قرض پروگرام میں رہتے ہوئے تمام اہداف پر عملدرآمد کریں گے، اقتصادی جائزے تک آئی ایم ایف کی تمام شرائط پر عملدرآمد ہو چکا۔