03 نومبر ، 2023
امریکا میں اپنی انتخابی مہم میں مصروف امریکی صدر بائیڈن کو تقریر کے دوران یہودی ربی نے غزہ یاد دلا دیا۔
منی سوٹا میں انتخابی مہم کے دوران تقریر کے درمیان خاتون یہودی ربی نے صدر بائیڈن کو ٹوک کر کہا غزہ میں جنگ بندی کا بھی مطالبہ کردیں۔
یہودی ربی خاتون جیسیکا روزنبرگ قیام امن کیلئے کوشاں یہودی تنظیم کا سرگرم حصہ ہیں جبکہ انہوں نے چند روز قبل غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خاتمے، جنگ بندی اور قیام امن کیلئے نیویارک کے ایک اسٹیشن پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا۔
خاتون یہودی ربی کے جواب میں صدر بائیڈن نے کہا ان کے خیال میں وقفے کی ضرورت ہے تا کہ یرغمالیوں کو نکالا جاسکے۔
اس کے بعد بائیڈن نے مزید کہا کہ یہ جنگ اسرائیلیوں اور مسلمانوں کیلئے بھی بہت پیچیدہ ہے، ہم نے شروع سے ہی دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وقفے سے کیا مراد ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ یہ قیدیوں کو رہا کرانے کا وقت ہوگا۔
امریکی صدر نے حماس کی قید میں موجود اسرائیلی افراد کا حوالہ دیا تھا جبکہ وہ اس وقفے کے دوران غزہ میں موجود تمام امریکی شہریوں کا انخلا بھی چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر کا یہ بیان وائٹ ہاؤس کے مؤقف میں تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے، وائٹ ہاؤس اس سے قبل کہتا رہا تھا کہ ہم اسرائیل کو ہدایات نہیں دیتے کہ فوجی آپریشن کس طرح کرنا چاہیے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ہم نے اسرائیل کیلئے سرخ لکیر نہیں کھینچی، ہم ہر حال میں اس کی حمایت جاری رکھیں گے۔
امریکا ان 14 ممالک میں سے ایک ہے جن کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کی قراردار کو مسترد کیا گیا تھا۔