بھارت کو ورلڈکپ 2023 سے کتنی آمدنی ہو گی؟

2019میں انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ سے برطانیہ کی معیشت کو350ملین ڈالرز کی آمدنی ہوئی تھی : تحقیق/فوٹوفائل
2019میں انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ سے برطانیہ کی معیشت کو350ملین ڈالرز کی آمدنی ہوئی تھی : تحقیق/فوٹوفائل

بھارت پہلی بار تنہا ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا ہے لیکن اس میگا ایونٹ سے بھارتی معیشت کو  زبردست فائدہ مل رہا ہے۔

تحقیق کے مطابق اس ٹورنامنٹ سے بھارت کو پاکستانی کرنسی میں66 ہزار کروڑ روپے ( 2 اعشاریہ 6 بلین ڈالرز) سے زائدکی آمدنی متوقع ہے جس سے دنیا کے امیر ترین بھارتی بورڈ کے خزانے مزید بھر جائیں گے اور وہ مالا مال ہو جائے گا۔

تحقیق کے مطابق2019میں انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ سے برطانیہ کی معیشت کو 350ملین ڈالرز کی آمدنی ہوئی تھی۔

ماضی میں بھارت پاکستان، سری لنکا اور بنگلا دیش کے ساتھ مل کر ورلڈ کپ کرا چکا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت کے 10 شہروں میں ورلڈ کپ کے 48 میچ ہو رہے ہیں جن میں دنیا کا سب سے بڑا احمد آباد کا نریندرا مودی اسٹیڈیم بھی شامل ہے جس میں ریکارڈ ایک لاکھ 32ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، ورلڈ کپ پر آنے والے اخراجات آئی سی سی ادا کرے گا اور بھارت کو فائدہ ہی فائدہ ہوگا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سب سے زیادہ آمدنی ٹی وی رائٹس سے ہوگی، ٹی وی کے نشریاتی حقوق سے بھارت کو 36ہزار کروڑ روپے ملیں گے۔

ٹورنامنٹ کے زیادہ تر میچ ڈے اینڈ نائٹ ہیں اس لیے ورلڈ کپ کے 7 ہفتوں کے دوران تماشائی ایک ساتھ جمع ہوکر اپنے دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ پکنک کے انداز  میں میچ انجوائے کر رہےہیں۔ جب دوست اور اہل خانہ کی محفل جمتی ہے تو کھانے (فوڈ ڈیلیوری) اور اسکرینگ کی مدد میں 15ہزار کروڑ پاکستانی روپے کی آمدنی کا اندازہ ہے۔

ورلڈ کپ کے ابتدائی میچوں میں تماشائیوں کی دلچسپی کم دکھائی دی لیکن جیسے جیسے ٹورنامنٹ آگے بڑھا ہے تماشائی بڑی تعداد میں گراؤنڈ کا رخ کر رہے ہیں۔ ورلڈ کپ ٹکٹوں کی فروخت سے6  ہزار کروڑ روپے سے زائد کی آمدنی متوقع ہے۔

ورلڈ کپ کے دوران 10 غیر ملکی ٹیموں سمیت بڑی تعداد میں غیر ملکی سیاح، میڈیا کے نمائندے، براڈ کاسٹرز اور کمنٹیٹرز ان میچوں کے لیے بھارت میں ہیں۔

ٹریول اور مرچنڈائزنگ سے 66 ہزار کروڑ پاکستانی روپے کی آمدنی ہونے کا امکان ہے۔ ورلڈ کپ کو اسپانسرزکرنے والی کمپنیوں میں کوکا کولا،گوگل،انڈین یونی لیور، امارات ائیر لائن، سعودی عرب کی آرامکو اور نسان نمایاں ہیں۔

امریکا سمیت ایشیا، یورپ اور دنیا بھر کی کمپنیاں اسپانسرز میں شامل ہیں۔ ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے والےاشتہارات کا ریٹ فی سیکنڈ 9لاکھ روپے پاکستانی ہے، اس طرح 10 سیکنڈ کے اشتہار کا ریٹ 90 لاکھ روپے پاکستانی ہے، اشتہارات کے نرخ پچھلے ورلڈ کپ سے 40 فیصد زیادہ ہیں۔ 

موجودہ ورلڈ کپ کے لیے آئی سی سی نے مجموعی طور  پر ایک کروڑ ڈالرز کی انعامی رقم کا اعلان کیا ہے۔

19نومبر کو احمد آباد میں فائنل جیتنے والی ٹیم کے لیے40لاکھ ڈالرز کی انعامی رقم کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ فائنل ہارنے والی ٹیم کو  20 لاکھ ڈالرز ملیں گے۔ ہر گروپ میچ جیتنے پر ٹیم کو 40 ہزار ڈالرز ملیں گے۔

سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی نہ کرنے والی 6 ٹیموں کو ایک ایک لاکھ ڈالرز اور سیمی فائنل ہارنے والی ٹیموں کے لیے 8، 8لاکھ ڈالرز کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔

آئی سی سی کے فنانشل ماڈل برائے2017سے2023تک کے مطابق آئی سی سی کی آمدنی کا بڑا حصہ بھارت کو ملے گا۔

بھارتی بورڈ کو پچھلے ماڈل کے مقابلے میں 112ملین ڈالرز زیادہ ملیں گے اس کو 8سال کے دوران ملنے والی مجموعی رقم 405ملین ڈالرز ہے جبکہ پاکستان کو 128ملین ڈالرز ملیں گے۔ پاکستان کو اس رقم کا ہر سال 12سے 15ملین ڈالرز ملتا ہے۔

پی سی بی سابق چیئرمین اور آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی آئی سی سی کی فنانشل کمیٹی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے آئی سی سی کو کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کا ورلڈ کپ میں گروپ میچ نہ رکھیں جب دونوں ٹیمیں سیمی فائنل کھیلیں گی تو اس سے زیادہ آمدنی ہوگی۔

پاکستان کیلئے 10  ملین ڈالرز فکس کر دیں کیوں کہ پاکستان کی وجہ سے آمدنی ہوتی ہے لیکن آئی سی سی نے میری تجویز سے اتفاق نہیں کیا، فنانشل ماڈل کا فائدہ اور شیئر بھی سب سے زیادہ بھارت کا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ورلڈ کپ میں زمبابوے اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں نہیں ہیں اس لئے انہیں آمدنی کا شیئر بھی نہیں ملے گا، اس طرح ان کی کرکٹ کو نقصان ہوگا۔ آئی سی سی کا فنانشل ماڈل مساوی تقسیم پر مبنی نہیں ہے۔

مزید خبریں :