08 نومبر ، 2023
سندھ ہائیکورٹ نے غیر قانونی افغان مہاجرین کی ملک بدری سے متعلق درخواست کی سماعت سننے سے معذرت کر لی۔
پاکستان میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی بے دخلی سے متعلق سماجی کارکن شیما کرمانی سمیت دیگر نے عدالت سے رجوع کیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے درخواست پر وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ غیر قانونی مقیم افراد کی بے دخلی رہاست کی پالیسی ہے، عدالت اس معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کہا پہلے درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل دیے جائیں، درخواست گزار حکومت کے اس فیصلے سے کیسے متاثر ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا یہ مفاد عامہ کا مسلہ ہے، افغان مہاجرین کو گرفتار کرکے بے دخل کیا جا رہا ہے، جس پر جسٹس امجد علی سہتو نے استفسار کیا ریاست کی پالیسی اور فیصلے میں عدالت کیسے مداخلت کر سکتی ہے؟ جبکہ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کہا ہم کسی بھی صورت ریاست کی پالیسی میں مداخلت نہیں کر سکتے۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا افغان مہاجرین کو سننے کا حق نہیں دیا جا رہا، انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، جس پر عدالت نے پوچھا ویزا مدت ختم ہونے پر کوئی پاکستانی سعودی عرب یا کسی اور ملک میں رہ سکتا ہے؟ ویزا ختم ہونے کے بعد ایک دن بھی کسی ملک میں نہیں رہ سکتے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا پاکستان کا قانون سب کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے، جس پر جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کا کہنا تھا پاکستان کا قانون صرف پاکستانیوں کو تحفظ دیتا ہے، جن آرٹیکلز کا حوالہ دیا جا رہا ہے ان کا اطلاق صرف پاکستانیوں پر ہوتا ہے۔
عدالت نے کہا ریاستی کی پالیسی میں مداخلت نہیں کر سکتے، درخواست قابل سماعت ہونے کے لیے عدالت کو مطمئن کیا جائے، درخواست پر مزید سماعت نہیں کر سکتے۔
خیال رہے کہ یکم نومبر سے ملک بھر میں رہنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک دو لاکھ سے زائد غیر ملکی تارکین وطن اپنے وطن جا چکے ہیں۔