سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے حکام نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے ڈائمونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) اور یوریا کھاد کے لیے مقرر کردہ قیمتیں اتنی کم نہیں ہیں جیسا کہ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا گیا ہے۔
10 نومبر ، 2023
آن لائن پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فاسفیٹ سے تیار کھادیں جنہیں پاکستان میں کسان زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔ وفاقی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ قیمتوں سے دگنی قیمتوں پرمنڈی میں فروخت کی جا رہی ہیں جس سے غریب کسان کے لئے انہیں خریدنا مشکل ہو رہا ہے۔
دعویٰ غلط ہے۔
ایک فیس بک صارف نے 19 اکتوبر کونگراں وزیراعظم سے درخواست کرتے ہوئے لکھا کہ” گندم کا سیزن شروع ہونے کو ہے یہ کھاد ڈی اے پی 14000کا فروخت ہو رہا ہے جوکہ سرکاری ریٹ 7800 روپے ہیں ،یوریا کھاد 5000 کا فروخت ہو رہا ہے جس کا سرکاری ریٹ 2150 ہے۔ “
صارف نے مزید لکھا کہ” کسان پریشان حال ہیں، ان پر رحم کھا کرنوٹس لیں اور سرکاری ریٹ مقرر کیا جائے تاکہ غریب کسان کو ریلیف ملے۔ “
اس نیوز آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس پوسٹ کو 980 سے زیادہ بار شیئر کیا گیا اور 500 سے زیادہ مرتبہ لائک کیا گیا ۔
اسی طرح کا دعویٰ یہاں بھی شیئر کیا گیا تھا۔
اس پوسٹ کو 400 سے زیادہ بار شیئر کیا گیا اور تقریباً 1ہزار مرتبہ لائک کیا گیا۔
صوبہ سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے حکام نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے ڈائمونیم فاسفیٹ (DAP) اور یوریا دونوں کے لیے مقرر کردہ قیمتیں اتنی کم نہیں ہیں جتنا کہ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا گیا۔
خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں محکمہ زراعت کے ڈپٹی ڈائریکٹر عمران محسود نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ” نہیں ،یہ جھوٹ ہے، ابھی تو ڈی اے پی کا ریٹ کوئی 13ہزار روپے سے اوپر ہے، جبکہ یوریا کے 50 کلو کے تھیلے کی سرکاری قیمت 3ہزار 6 سو سے
4ہزار 2 سو روپے کے درمیان ہے ۔ “
جیو فیکٹ چیک نے پھر ڈیرہ اسماعیل خان میں الحافظ زرعی ٹریڈرز سے رابطہ کیا جو کسانوں کو ڈی اے پی اور یوریا بیچتے ہیں تاکہ دونوں کھادوں کی سرکاری قیمت کی تصدیق کی جا سکے۔
دکاندارنے حکومتی قیمت کی تصدیق کی۔
صوبہ سندھ کے ضلع سکھر میں محکمہ زراعت ایکسٹینشن میں ڈائریکٹر رسول بخش جونیجو نے بھی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ آن لائن گردش کرنے والی قیمتیں ”غلط“ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں ڈی اے پی کی حکومت کی طرف سے منظور شدہ قیمت 7 ہزار 8 سو روپے نہیں بلکہ 12ہزار 4 سو روپےہے اور یوریا کی قیمت 3ہزار 7 سو روپے ہے۔
صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں محکمہ زراعت کے ڈپٹی ڈائریکٹر یوسف رحمٰن نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ مارکیٹ میں ڈی اے پی کے تین سے چار مختلف برانڈز دستیاب ہیں اور ہر کمپنی اپنی مصنوعات کو مختلف قیمت پر فروخت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی اے پی کے 50 کلو کے تھیلے کی قیمت12ہزار 6 سو 64 روپے سے لے کر 13ہزار 8 سو 52 روپے تک ہے اور یوریاکھاد 3ہزار 7 سو 26 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔
اس کے علاوہ ان قیمتوں کی مزید تصدیق نگراں وزیر تجارت وصنعت نے کی جنہوں نے 7 نومبر کو سینیٹ کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے ڈی اے پی کی قیمت 12ہزار 54 روپے اور یوریا کی قیمت 3ہزار 6 سو 96 روپے مقرر کی ہے۔
اضافی رپورٹنگ: محمد بنیامین اقبال
ہمیںGeoFactCheck @پر فالو کریں۔
اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے
رابطہ کریں۔