Time 11 نومبر ، 2023
دنیا

یو ایس ایڈ نے بھی غزہ میں فوری جنگ بندی کیلئے بائیڈن انتظامیہ کو خط لکھ دیا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

امریکی ایجنسی برائے انٹرنیشنل ایڈ (یو ایس ایڈ) کے حکام نے بھی غزہ میں فوری جنگ بندی کیلئے بائیڈن انتظامیہ کو کھلا خط لکھ دیا۔

غزہ میں جنگ بندی سے متعلق کھلے خط پر  یو ایس ایڈ کے ایک ہزار سے زائد حکام کی جانب سے دستخط کیے گئے۔

یو ایس ایڈ کی جانب سے لکھا گیا یہ خط بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل کیلئے جاری یکطرفہ حمایت پر امریکیوں میں پائی جانے والی بے چینی کی تازہ مثال ہے۔

یو ایس ایڈ حکام نے اپنے خط میں لکھا کہ ہم غزہ میں اسرائیل کی جانب سے سویلینز کے تحفظ کیلئے بنائے گئے جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں،  اسکولوں، اسپتالوں اور  عبادت گاہوں پر حملو ں  اور  ہزاروں بے گناہ شہریوں کو ہلاکتوں پر بہت افسردہ اور خوف میں مبتلا ہیں۔

خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ غزہ میں انسانی زندگیوں کے تباہ کن نقصان کو  صرف ایک ہی صورت میں روکا جا سکتا ہے کہ امریکی حکومت غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرے۔

یو ایس ایڈ کی جانب سے یہ خط 2 نومبر کو جاری کیا گیا تھا جس پر اب تک ایجنسی کے اسٹاف میں سے 1029 افراد دستخط کر چکے ہیں۔

خط پر دستخط کرنے والوں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے تاہم واشنگٹن سمیت دنیا بھر میں موجود امریکی ایجنسی کے بیوروز کی جانب سے یہ خط پوسٹ کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 4 ہزار 506 بچوں اور 3 ہزار 27 خواتین سمیت شہید فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہو چکی ہے جبکہ 27 ہزار 490 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں جن میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین کی ہے۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 39 صحافی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جن میں اکثریت کا تعلق فلسطین سے ہے جبکہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی افواج کی بمباری میں 197 ڈاکٹر اور طبی عملے کے افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

غزہ میں اب تک 87 ایمبولینسیں تباہ کردی گئی ہیں اور بمباری سے متاثر ہونے یا بجلی اور ایندھن کی عدم فراہمی کے باعث 35 میں سے 21 اسپتالوں میں کام بند ہو چکا ہے جبکہ 72 میں سے 51 بنیادی صحت مراکز بھی مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے اسپتالوں، اسکولوں، اسپتالوں، عبادت گاہوں اور بین الاقوامی اداروں کے ماتحت پناہ گاہوں پر بلا تفریق بمباری کا سلسلہ 7 اکتوبر سے اب تک جاری ہے۔

مزید خبریں :