16 نومبر ، 2023
غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے 40 روز سے مسلسل جاری ہیں، اسرائیلی فوج کی خان یونس اور وسطی غزہ میں گھروں پر بمباری سے مزید 14 فلسطینی شہید ہو گئے، شہدا کی تعداد 11 ہزار 500 سے متجاوز ہو چکی ہے۔
اسرائیلی فوج نے کئی دن کے محاصرے کے بعد آج غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا پر بھی دھاوا بول دیا تھا۔
اسرائیلی فوجیوں نے الشفا اسپتال میں داخل ہوکر ایمرجنسی اور سرجیکل وارڈز کی تلاشی لی اور طبی عملے کو اسپتال سے نکل جانے کا کہا تاہم ڈاکٹروں نے مریضوں کو چھوڑ کر اسپتال سے نکلنے سے انکار کردیا۔
غزہ کے سب سے بڑے اسپتال پر اسرائیلی چڑھائی کے باعث نومولود بچوں کو دوسرے وارڈز میں منتقل کرنا پڑا جبکہ مریض، طبی عملہ اور بے گھر افراد اسپتال میں محصور ہو کر رہ گئے، عالمی ادارہ صحت نے بھی الشفا اسپتال میں طبی عملے سے رابطے منقطع ہونے کی تصدیق کردی۔
الشفا اسپتال پر چڑھائی کے دوران اسرائیلی فوج نے 200 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا، اسرائیلی ریڈیو کے مطابق اسپتال سے کوئی یرغمالی نہیں ملا تاہم اسرائیلی فوج کی جانب سے اسپتال سے اسلحہ ملنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
اسرائیل فوج کی جانب سے الشفا اسپتال سے اسلحہ ملنے کے دعوؤں کو ڈاکٹروں اور حماس نے اسرائیلی دعویٰ جھوٹا قرار دے دیا۔
حماس نے الشفا اسپتال پر حملے کی ذمہ داری امریکی صدر بائیڈن پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا غلط مؤقف اسرائیلی فوج کو حملوں کی ترغیب دے رہا ہے۔
ادھر القدس بریگیڈز نے اسرائیلی فوج کی جارحیت کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیل کا ڈرون مار گرایا جبکہ جنوبی لبنان سے بھی مزاحمت کاروں کی جانب سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹوں سے حملے کیے گئے۔
دوسری جانب قطر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت کا سلسلہ بھی جاری ہے، قطری عہدیدار کے مطابق 50 یرغمالی شہریوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں 3 روزہ جنگ بندی پر بات ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے امدادی آپریشن کیلئے ایندھن کا پہلا ٹرک غزہ میں داخل ہو گیا ہے تاہم اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے غزہ میں آنے والے ایندھن کو ناکافی قرار دے دیا، ایندھن کی قلت کے باعث غزہ میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروسز آئندہ چند گھنٹوں میں بند ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔