Time 23 نومبر ، 2023
دنیا

حماس کے خاتمے کے جنون میں مبتلا اسرائیل جنگ بندی کیلئے کس طرح رضامند ہوگیا؟

جنگ بندی کے بدلے مغویوں کی رہائی خطے میں وسیع تر امن کی جانب پہلا قدم ہو سکتا ہے، تاہم یہ امکان ابھی بہت دور ہے: امریکی عہدیدار— فوٹو: فائل
جنگ بندی کے بدلے مغویوں کی رہائی خطے میں وسیع تر امن کی جانب پہلا قدم ہو سکتا ہے، تاہم یہ امکان ابھی بہت دور ہے: امریکی عہدیدار— فوٹو: فائل

حماس کے خاتمےکے جنون میں مبتلاہوکر جنگ بندی سے انکار کرنے والی اسرائیلی حکومت اچانک ہی حماس کے ساتھ جنگ بندی کی ڈیل پر کس طرح رضامند ہو گئی؟

غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے سے متعلق امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کی ڈیل بائیڈن انتظامیہ کے بے انتہا دباؤ کی وجہ سے منظور کی ہے۔

امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق ڈیل کے پیچھے دراصل امریکی صدر بائیڈن کے سینیئر مشیروں کا ایک خفیہ سیل تھا۔

جریدے کی خبر کے مطابق صدر بائیڈن کو اُمید ہے کہ جنگ بندی کے بدلے مغویوں کی رہائی، خطے میں وسیع تر امن کی جانب ایک قدم ہوسکتا ہے تاہم جنگ بندی کی ڈیل اس بات کی بھی عکاسی کرتی ہے کہ وائٹ ہاؤس اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان خلیج بڑھ رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ ڈیل ایسے وقت میں ممکن ہوپائی ہے جب صدر بائیڈن کی ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان حد سے زیادہ اسرائیلی حمایت کی امریکی پالیسی اور غزہ میں بڑھتی ہوئی سویلین ہلاکتوں پر ناراض ہیں۔

رائے عامہ کے جائزوں میں مسئلہ فلسطین کے معاملے میں صدر بائیڈن کی مقبولیت میں کمی آ رہی ہے، جو کہ اگلے سال کے صدارتی انتخاب پر اثرا انداز ہو سکتی ہے ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن کو اُمید ہے کہ جنگ بندی کے بدلے مغویوں کی رہائی خطے میں وسیع تر امن کی جانب پہلا قدم ہو سکتا ہے، لیکن سینیئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وسیع تر امن کا امکان ابھی بہت دور ہے۔

مزید خبریں :