27 نومبر ، 2023
اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد پاکستان میں پہلی بار مرنےکے بعد تمام جسمانی اعضا عطیہ کرنے اور قانونی ٹرانسپلانٹ کی تاریخ رقم ہوگئی۔
ایبٹ آبادکی57 سالہ خاتون رفعت صفتاج اپنی جان جان آفریں کے سپرد کرتےکرتے تین زندگیوں کے چراغ روشن کرگئیں، ان کے جگر اور دونوں گردوں سے 3 جانیں بچیں جب کہ جسمانی اعضا عطیہ کرنےکے نظام کی عدم موجودگی کی وجہ سے جسم کے دیگر حصے عطیہ نہ ہوسکے۔
پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے اپنے جسم کے تین اعضا عطیہ کرکے تین افراد کی جانیں بچائیں۔
رفعت صفتاج کی موت واقع ہوتے ہی ان کے اعضا کا راولپنڈی میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا، نئی زندگی پانے والے تینوں مریضوں نے بھی مرنےکے بعد جسمانی اعضا عطیہ کرنےکا اعلان کیا ہے۔
خیال رہےکہ آئین میں اٹھارویں ترمیم کے بعد اب اعضا کا عطیہ ایک قانونی عمل ہے جس کے لیے ہیومن آرگن ڈونیشن اتھارٹی بھی قائم کردی گئی ہے جہاں مرنے کے بعد اپنے اعضا کے عطیہ کے لیے رجسٹریشن کرائی جاسکتی ہے۔
تاہم ہیومن آرگن ڈونیشن اتھارٹی کو ایک ایسا سینٹرلائزڈ نظام بنانا ہو گا کہ جس میں فوری ٹرانسپلانٹ کی ضرورت میں مریضوں کی تفصیلات اور دستیابی ممکن ہو۔
اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ مریضہ کی خواہش کے مطابق ان کے اعضا 3 انسانی جانوں کو بچانے میں کارآمد ثابت ہوئے، ڈاکٹر فیصل ڈار کی سربراہی میں ٹرانسپلانٹیشن کا عمل کامیاب ہوسکا۔
ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ انسانیت کی خدمت کا یہ سفر جاری رہےگا، ٹرانسپلانٹ ہونے کے بعد تینوں مریض الحمدللہ صحت یاب ہیں، میں بھی اپنے اعضا بعد از مرگ عطیہ کرنےکا اعلان کرتا ہوں۔