پاکستان
Time 04 دسمبر ، 2023

لاہور ہائیکورٹ: باربار آلودہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں کو 10،10لاکھ جرمانے کی ہدایت

رات کو آلودہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریاں چلتی ہیں، محکمہ ماحولیات کےافسران رشوت لیتے ہیں: ممبر واٹر کمیشن/ فائل فوٹو
رات کو آلودہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریاں چلتی ہیں، محکمہ ماحولیات کےافسران رشوت لیتے ہیں: ممبر واٹر کمیشن/ فائل فوٹو

لاہور ہائیکورٹ نے باربار آلودہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں کو 10،10لاکھ جرمانہ کرنےکی ہدایت کردی۔ 

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے تدارک کےلیے دائر درخواستوں پر سماعت کی جس سلسلے میں ڈی جی ماحولیات عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت عدالت نے سیل ہونے والی فیکٹریوں کو ڈی سیل کے لیے جوڈیشل واٹر کمیشن سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت نے باربار آلودہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں کو 10،10لاکھ جرمانہ کرنےکی ہدایت کی جب کہ اس دوران ڈی جی ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ ماحولیات نے جو فیکٹریاں سیل کیں مالکان نے خود ڈی سیل کردیں، خود سے انڈسٹریز والے فیکٹریاں ڈی سیل کر لیتےہیں۔

عدالت نے ڈی جی ماحولیات کی رپورٹس پر اطمینان کا اظہار کیا۔

 اس موقع پر ممبر واٹر کمیشن نے بتایا کہ رات کو آلودہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریاں چلتی ہیں، محکمہ ماحولیات کےافسران رشوت لیتے ہیں۔

مبر واٹر کمیشن کے بیان پر عدالت نے محکمہ ماحولیات کے افسران کو فوری وارننگ جاری کرنےکی ہدایت کی۔

عدالت نے کہا کہ پانی ضائع کرنے والےگھریلو صارفین کے لیے 10 ہزار روپےجرمانہ عائد کیاجائے اور پانی کا بے دریغ استعمال کرنے والے کمرشل صارفین کو 20 ہزار روپے جرمانہ کیا جائے۔

عدالت نے پوچھاکہ مصنوعی بارش کا کیا بنا؟کب برسا رہے ہیں؟ اس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ پلاننگ وغیرہ جاری ہے۔

سرکاری وکیل کے جواب پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ میں عوام کا پیسا خرچ کرنے کی اجازت نہیں دوں گا، آپ اسموگ کے تدراک کے لیے اقدامات کرلیں،بہت ہے، اس شہر کو پتا نہیں کیا بنانا چاہتے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے درخواستوں پر کارروائی 8 دسمبر تک ملتوی کردی۔

مزید خبریں :