06 دسمبر ، 2023
صوبہ سندھ میں کارپوریٹ فارمنگ کے لیے 52 ہزار ایکڑ سرکاری زمین مختص کی جائے گی۔
سرکاری دستاویزات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ سندھ کی نگران حکومت نے 52 ہزار ایکڑ سے زائد سرکاری اراضی کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کے لیے مختص کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
گزشتہ ہفتے نگران سندھ حکومت نے اس منصوبے کے لیے 52713 ایکڑ سرکاری زمین مختص کرنے کی حتمی منظوری دی، جس میں خیرپور میں 28 ہزار ایکڑ، مٹھی میں 10 ہزار ایکڑ، دادو میں 9 ہزار305 ایکڑ، سجاول میں 3 ہزار 408 ایکڑ اور ٹھٹھہ و بدین میں ایک ایک ہزار ایکڑ اراضی حوالے کی جائے گی۔
یہ زمین خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی سرپرستی میں دی جا رہی ہے جو کہ ایک اعلیٰ سول ملٹری ادارہ ہے جو ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے رواں برس جون میں قائم کیا گیا تھا۔
اسی سال کے آغاز میں سندھ کے چیف سیکرٹری نے ایک سرکاری دستاویز، جسے جیو نیوز نے بھی دیکھا ہے، کے ذریعے صوبائی لینڈ یوٹیلائزیشن ڈپارٹمنٹ اور بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی تھی کہ وہ صوبے میں”ریاستی زمین“ کی دستیابی کے بارے میں رپورٹ کریں، جسے”لیز پر دیا جا سکتا ہے اور کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے“۔
دستاویزات میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ زمین پاکستانی فوج کو لیز پر دی جائے، اس بات پر اصرار کیا گیا ہے کہ پاک فوج کے پاس اس کام کے لیے”اچھی تربیت یافتہ افرادی قوت“ موجود ہے۔
زمین کی گرانٹ کو آسان اور ریگولیٹ کرنے کے لیے سندھ حکومت نے برطانوی دور کے قانون، کالونائزیشن آف گورنمنٹ لینڈز ایکٹ 1912 کے تحت شرائط نامہ بھی جاری کر دیا ہے۔
شرائط نامے کے مطابق سرکاری زمین کسی شخص یا ادارے کو 20 سال کے لیے سرِعام نیلامی کے ذریعے لیز پر دی جائے گی، اس کے بعد کرایہ دار [لیز پر لینے والا] اسے زرعی تحقیق، کاشتکاری، درآمدی متبادل اور مویشیوں کی تحقیق وغیرہ کے لیے استعمال کرے گا۔
سندھ حکومت اس منصوبے سے حاصل ہونے والے کل منافع میں سے 33 فیصدکی حقدار ہوگی۔
اگرچہ شرائط نامہ میں وفاقی اور صوبائی حکومت کے محکموں کو سرِعام نیلامی میں حصہ لینے سے روکا گیا ہے لیکن اس میں نجی کمپنیوں کو زمین کی بولی لگانے کی اجازت دی گئی ہے۔
یکم دسمبر کو ہونے والے سندھ کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ سندھ کی نگران حکومت پاکستان کی فوج کے زیر انتظام ایک نجی کمپنی کو سرکاری زمین لیز پر دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ایجنڈے میں لکھا تھا کہ”لینڈ یوٹیلائزیشن ڈپارٹمنٹ اور Green Corporate Initiative Pvt Ltd کے درمیان سندھ میں کارپوریٹ ایگرو فارمنگ اقدام کے لیے مشترکہ منصوبے کی منظوری۔“
Green Corporate Initiative Pvt Ltdکو اگست میں سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) میں رجسٹر کیا گیا ۔
جیو نیوز کی طرف سے دیکھی گئی دستاویزات کے مطابق فرم میں تقریباً 99 فیصد شیئرز پاکستانی فوج کے نامزدکردہ شاہد نذیر کے پاس ہیں۔
جیو نیوز کو Green Corporate Initiative Pvt Ltd کی ویب سائٹ یا کسی بھی قسم کے رابطے کی کوئی معلومات سوشل میڈیا پر نہیں ملیں۔
چیف سیکرٹری سندھ نے جیو نیوز کی جانب سے موقف لینے کے لیے بھیجی گئی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔
اس کے بعد جیو نیوز نے اپنے سوالات کے ساتھ سندھ کے نگراں وزیر اطلاعات احمد شاہ سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔
جیو نیوز نے پاک فوج کے میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ISPR) سے بھی رابطہ کیا لیکن ان کی طرف سے بھی اس رپورٹ کےلکھے جانے تک کسی بھی قسم کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
اسی دوران صوبہ سندھ کی ایک سیاسی جماعت عوامی تحریک نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ریاستی زمین کو لیز پر دینے کے خلاف بیان جاری کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ یہ نگراں حکومت کا ”غیر قانونی فیصلہ“ تھا اور اس کے بجائے زمین غریب کسانوں کو الاٹ کی جانی چاہیے۔
اسی طرح کا ایک کارپوریٹ فارمنگ پراجیکٹ پاکستانی فوج نے صوبہ پنجاب میں شروع کیا ہے، جہاں موخر الذکر [پاک فوج] نے 10 لاکھ ایکڑ تک کی سرکاری اراضی حکومت پنجاب کے ساتھ منافع کی برابر تقسیم کے طریقہ کار کی درخواست کی ہے۔
تاہم، جون میں لاہور ہائی کورٹ نے اس فیصلے کے بعد زمین کی منتقلی کو یہ حکم دیتے ہوئے روک دیا تھا کہ فوج کے پاس تجارتی منصوبے شروع کرنے کا آئینی مینڈیٹ نہیں ہے۔
بعد ازاں اسی عدالت کے ایک اور بینچ نے پنجاب کی نگراں حکومت کو 20 سال کے لیے زمین فوج کے حوالے کرنے کی اجازت دے دی۔
رشید میمن کراچی میں روزنامہ کاوش کے رپورٹر ہیں۔