آڈیو لیکس کیس: وزارتِ دفاع کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب جمع

آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے کسی بھی آواز کے مندرجات کو تبدیل کیا جاسکتا ہے: وزارتِ دفاع کا جواب— فوٹو:فائل
آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے کسی بھی آواز کے مندرجات کو تبدیل کیا جاسکتا ہے: وزارتِ دفاع کا جواب— فوٹو:فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ میں آڈیو لیکس کیس میں وزارت دفاع کا جمع کروایا گیا جواب سامنے آگیا۔

وزارت دفاع کے ایک صفحے پر مشتمل جواب میں 6 نکات شامل ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں آڈیو لیکس کے خلاف بشریٰ بی بی اور ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی درخواستوں پر سماعت میں وزارت دفاع نے کہا ہےکہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے کسی بھی آواز کے مندرجات کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈنگ کے سورس کی معلومات صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہی دے سکتا ہے، پیکا 2016 کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے معلومات حاصل کرنے کیلئے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ مجاز اتھارٹی ہے۔

جواب کے متن کے مطابق کالز کرنے والے خود بھی ریکارڈ کر کے بعد لیک کر سکتے ہیں یا فون ہیک ہو سکتا ہے،  اسمارٹ فونز سے آڈیو ریکارڈنگ کے سستے ٹولز دستیاب ہیں جو کوئی بھی خرید سکتا ہے ، کچھ پلیٹ فارمز بھی معاوضے کے بدلے یہ سروسز دیتے ہیں۔

جواب میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اس معاملے پر مزید تحقیقات کیلئے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو ہدایت جاری کی جائیں۔

مزید خبریں :