10 جنوری ، 2024
پاکستان تحریک انصاف نے بلے کے انتخابی نشان کی فراہمی کے لیے سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی جس پر عدالت نے درخواست خارج کر دی۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آج ہماری سپریم کورٹ میں درخواست لگی ہوئی تھی لیکن ہمارا مرکزی کیس پشاور ہائیکورٹ میں بھی لگا ہوا ہے، آج 11 بجے سے پہلے پشاور ہائیکورٹ سے آرڈر آجائے گا، اس لیے ہم نے سپریم کورٹ سے اپنی درخواست واپس لے لی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بلے کے نشان کی فراہمی کے لیے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔
کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس پاکستان نے بیرسٹر گوہر سے استفسار کیا آپ کون ہیں، حامد خان صاحب کہاں ہیں؟ بیرسٹر گوہر نے بتایا میں درخواست گزار کا وکیل ہوں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا حامد خان صاحب آپ نے پرسوں کہا تھا آپ وکیل ہیں، حامد خان بولے ہمارا کیس اس وقت پشاور ہائیکورٹ میں ہے، چیف جسٹس بولے آپ کھڑےنہیں ہوئے، یہ بتائیں آپ وکیل نہیں ہیں اس کیس میں؟ حامد خان نے کہا نہیں میں اس کیس میں وکیل نہیں ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کل کو کوئی آکریہ دعویٰ کر دے کہ ہم نے درخواست واپس نہیں لی تھی توپھر؟ علی ظفرکہاں ہیں، انہیں تو اعتراض نہیں درخواست واپس لینے پر؟، حامد خان نے کہا نہیں، علی ظفر کو اعتراض نہیں، وہ اس وقت پشاور ہائیکورٹ میں ہیں۔
سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی جانب سے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کے کسی وکیل نے درخواست واپس لینے پراعتراض نہیں کیا۔
قبل ازیں پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر علی کا کہنا تھا آج فیصلہ آیا تو پی ٹی آئی امیدوار پارٹی ٹکٹ لے سکیں گے، تاخیر ہوئی تو چاہے فیصلہ اُن کے حق میں ہو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا، فیصلے میں تاخیر سے تحریک انصاف انتخابی نشان سے محروم ہو جائے گی۔