17 جنوری ، 2024
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے عدت میں نکاح کیس کے ٹرائل پر حکم امتناع جاری کرنےکی استدعا مستردکر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عدت میں نکاح کیس کے خلاف بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت کی۔
پٹیشنر کے وکیل سلمان اکرم راجہ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے، شعیب شاہین ایڈووکیٹ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
عدالتی نوٹس پر خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ عدت میں نکاح کی ایک کمپلینٹ کے خلاف اسی نوعیت کی درخواست بینچ ون میں پہلے سے زیر التوا ہے، یہ درخواست بھی ادھر بھجوا دیں۔
شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا جس پہلی کمپلینٹ کی یہ بات کر رہے ہیں وہ تو واپس ہو گئی تھی اس لیے اس کے خلاف ہائی کورٹ میں پٹیشن بھی غیر مؤثر ہوگئی۔
خاور مانیکا کے وکیل نےکہا جب ایک کمپلینٹ ہی واپس ہوگئی تو یہ اس کے خلاف دائر درخواست بھی واپس لے لیتے، درخواست گزار کا مؤقف ہےکہ یکم جنوری کے نکاح کے وقت عدت پوری ہوگئی تھی۔ نکاح پڑھانے والے مفتی سعید نے بیان ریکارڈ کروایا ہےکہ انہوں نے فروری میں دوبارہ نکاح پڑھایا، اگر یکم جنوری والا نکاح درست سمجھتے ہیں تو دوبارہ نکاح کیوں کیا؟ عدت میں نکاح نہیں ہوا تو دوسرا نکاح کیوں پڑھایا گیا تھا؟
ان کا کہنا تھا کہ عدت کے دوران نکاح محض بےقاعدگی نہیں بلکہ باطل ہے، سلمان اکرم راجہ نے ٹرائل پر اسٹے آرڈر جاری کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے کل کیس کو شہادت کے لیے رکھا ہوا ہے، روزانہ کی بنیاد پر سماعتیں کی جا رہی ہیں۔
راجہ رضوان عباسی نے کہا کبھی ٹرائل پر بھی اسٹے دیا جاتا ہے؟ عدالت نے کہا آپ پھر انڈر ٹیکنگ دے دیں کہ کل گواہوں کے بیانات ریکارڈ نہیں کرائیں گے، خاورمانیکا کے وکیل کی انڈر ٹیکنگ کے بعد عدالت نے فائل چیف جسٹس کو بھجوادی۔