28 جنوری ، 2024
نگران حکومت نے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے، درآمدی گیس پر انحصارکم کرنے اور قیمتی زرمبادلہ بچانےکیلئےگیس شعبے میں بڑی اصلاحات پلان تیار کرلیا۔
اصلاحات پلان منظوری کیلئے نگران وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل کےاجلاس میں پیش کیا جا ئے گا جوپیرکوطلب کیا گیا ہے۔
گیس ایکسپلوریشن اینڈ پروڈیکشن پالیسی دوہزار بارہ اورٹائٹ گیس ایکسپلوریشن اینڈ پروڈیکشن پالیسی دو ہزار گیارہ میں ترامیم تجویزکی گئی ہیں۔
حکومتی ذرائع کےمطابق پیٹرولیم ڈویژن نےگیس شعبے میں اصلاحات کیلئے اہم تجاویز کی سمری تیارکی ہےجو منظوری کیلئے29جنوری کو سی سی آئی کےاجلاس میں پیش کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق ترامیم کے تحت گیس کمپنیوں کومقامی گیس کا50فیصدنجی شعبےکوفروخت کرنےکیلئے آزادی ہوگی اورمقامی گیس کا50 فیصد سوئی سدرن اور ناردرن گیس کمپنیاں خریدیں گی جبکہ موجودہ پالیسی کے تحت90فیصد مقامی گیس حکومت خریدتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ ٹائٹ گیس کیلئے پریمیم 20فیصد سےبڑھاکر 40فیصد کرنے اورمہنگی درآمدی گیس پرانحصار کم کرنےکیلئے اقدامات تجویز کئے گئےہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گیس کی تلاش اورپیداوار کیلئے متعدد مراعات کی تجویز دی گئی ہے-ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن نے تیل و گیس ایکسپلورشین اینڈ پروڈیکشن کمپنینز کی مشاورت سے گیس ایکسپلوریشن اینڈ پروڈیکشن پالیسی2012 اورٹائٹ گیس ایکسپلوریشن اینڈ پروڈیکشن پالیسی2011میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
تجاویزکےتحت پرانےگیس کی تلاش کے لائسنس رکھنے والوں کو نئے گیس کی تلاش کیلئے مراعات ملیں گی، لیز کے 30 سال مکمل کرنے والوں کو لیز کی تجدید کی اجازت دی جائےگی۔
پاکستان کے پاس35 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ذخائرکی صلاحیت کا تخمینہ ہےتاہم لاگت زیادہ اور رسک سمیت دیگر عوامل کے باعث کمپنیاں ٹائٹ گیس میں سرمایہ کاری کرنےکیلئے تذبذب کا شکار رہتی ہیں.