11 فروری ، 2024
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کے غزہ ہیڈکوارٹرز کے نیچے حماس کی طویل سرنگ موجود ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے سیکڑوں میٹر طویل سرنگ کا نیٹ ورک دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے جسے انروا کے غزہ میں قائم ہیڈکوارٹر کے نیچے سے جزوی طور پر چلایا جا رہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اس سرنگ کو حماس کی جانب سے فلسطینیوں کے لیے امدادی ایجنسی کے استحصال کا نیا ثبوت قرار دیا ہے۔
سرنگ 700 میٹر لمبی اور 18 میٹر گہری ہے : اسرائیلی فوج
اسرائیلی فوج کی جانب سے میڈیا کو دکھائی گئی سرنگ کے حوالے سے اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ 700 میٹر لمبی اور 18 میٹر گہری سرنگ ہے۔
میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں اسرائیلی فوج کے ایک لیفٹیننٹ کرنل کا کہنا تھا کہ سرنگ حماس کے انٹیلیجنس یونٹس میں سے ایک ہے، جہاں سے وہ دوران جنگ سب کچھ کرتے رہے۔
اسرائیلی لیفٹیننٹ کرنل نے میڈیا کو بتایا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسرائیلی پیش قدمی کو بھانپتے ہوئے حماس نے سرنگ کو خالی کر دیا،سرنگ میں اسرائیلی فوج کے پہنچنے تک مواصلاتی رابطے کاٹ دیے گئے، ہم جانتے ہیں کہ حماس کے افراد انروا میں کام کر رہے ہیں ہماری خواہش ہے کہ ہر بین الاقوامی تنظیم غزہ میں کام کرے، ہمیں اداروں سے کوئی مسئلہ نہیں ہے،ہمارا مسئلہ حماس ہے۔
فلسطین کا مؤقف
دوسری جانب فلسطین نے اسرائیل کے دعوے کو غلط اور جھوٹ پر مبنی قرار دیا ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیل امدادی ایجنسی کو داغدار کرنے کے لیے غلط معلومات فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امدادی ایجنسی میں غزہ کی پٹی کے 13,000 افراد کام کرتے ہیں اور مقامی رہائشی کئی برسوں سے دی جانے والی عالمی امداد پر انحصار کر رہے ہیں، ایجنسی کی امداد سے کئی اسکول ، طبی مراکز اور دیگر سماجی خدمات کے ادارے چلائے جارہے ہیں۔
امدادی ایجنسی انرواکا مؤقف کیا ہے؟
دوسری جانب امدادی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایجنسی نے اسرائیل حماس جنگ شروع ہونے کے 5 دن بعد یعنی 12 اکتوبر کو ہیڈ کوارٹر خالی کر دیا تھا، لہٰذا وہ سرنگ کی 'دریافت کی تصدیق یا اس پر تبصرہ نہیں کرسکتی'۔