12 فروری ، 2024
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات پر سندھ اسمبلی کی جیتی ہوئی سیٹ چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔
8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج تاخیر سے آنے پر جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے اور مختلف شہروں میں دھرے بھی دیے جا رہے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا 8 فروری کو بہت سارے پولنگ اسٹیشنز پر وقت پر پولنگ شروع نہیں ہوئی، وقت گزرتا گیا ہم پولنگ شروع نہ ہونے کی شکایات کرتے رہے، عوام کو حق رائے دہی سے محروم کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کارروائی کرنے والوں نے پہلے کیمرے ہٹائے اور پھر ڈبے بھرنے شروع کیے، فارم 45 نہیں دیے جا رہے تھے، بڑی تعداد میں پولنگ ایجنٹس کو فارم فراہم ہی نہیں کیے گئے تھے، فارم 47 میں بدترین دھاندلی کی گئی، آر او کے آفسز کو چاروں اطراف سے سیل کیا گیا تاکہ کوئی پرندہ بھی پر نہ مار سکے، ہم حقائق کو مسلسل عوام کے سامنے لاتے رہیں گے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا بلدیاتی الیکشن سے زیادہ لوگوں نے اس بار جماعت اسلامی کو ووٹ ڈالے، ووٹ یا تو جماعت اسلامی کو پڑے یا پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو پڑے، جو کچھ پورے ملک میں ہو رہا ہے وہ تماشے سے زیادہ کچھ نہیں ہے، یہ ڈنڈے اور زبردستی کا مینڈیٹ ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا ہمیں خیرات کی سیٹ نہیں چاہیے، الیکشن کمیشن کے فارم 47 کے مطابق مجھے 26 ہزار ووٹ ملے لیکن فارم 45 کے مطابق مجھے 30464 ووٹ ملے، تحریک انصاف کو زیادہ ووٹ ملے ہیں، ہم ان کے مینڈیٹ کو قبول کرتے ہیں، ہم تحریک انصاف کی جیت کو تسلیم کرتے ہیں، ایم کیو ایم ایک کونسلر کی نشست بھی نہیں جیت سکتی۔
ان کا کہنا تھا میں اتنا ظرف رکھتا ہوں کہ اعلان کرتا ہوں کہ پی ایس 129 پر آزاد امیدوار جیتا ہے، میں پی ایس 129 کی نشست سے دستبردار ہوتا ہوں، ہمیں ایک ووٹ بھی اضافی نہیں چاہیے اور اپنا ایک ووٹ بھی کسی کو دینے کو تیار نہیں ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا انہوں نے ہمیں اڑا دیا ہے تو یہ ہمیں قوم کے دل سے نہیں نکال سکتے، ہم قانونی اور سیاسی جنگ لڑیں گے، آپ جعلی مینڈیٹ سے لوگوں کے ذہن نہی بدل سکتے۔
یاد رہے کہ حافظ نعیم الرحمان کراچی سے سندھ اسمبلی کے حلقہ 129 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں، 147 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان 26926 ووٹ لے کر کامیاب رہے تھے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے معاذ مقدم 20608 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر آئے تھے۔