Time 13 فروری ، 2024
پاکستان

جڑانوالہ واقعے سے متعلق پنجاب حکومت کی رپورٹ مسترد

جڑانوالہ واقعے سے متعلق رپورٹ دیکھنےکے بعد مجھے شرمندگی ہورہی ہے، پنجاب حکومت کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے قابل ہے: چیف جسٹس/ فائل فوٹو
جڑانوالہ واقعے سے متعلق رپورٹ دیکھنےکے بعد مجھے شرمندگی ہورہی ہے، پنجاب حکومت کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے قابل ہے: چیف جسٹس/ فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ  نے جڑانوالہ واقعے سے متعلق پنجاب حکومت کی رپورٹ کو مسترد کردیا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کی جس دوران پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعے سے متعلق پیشرفت رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

پنجاب حکومت کی رپورٹ پر چیف جسٹس نے کہا کہ جڑانوالہ واقعے سے متعلق رپورٹ دیکھنےکے بعد مجھے شرمندگی ہورہی ہے، پنجاب حکومت کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے قابل ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ جڑانوالہ واقعہ کب ہوا اور اب تک کتنے لوگ پکڑے گئے؟

اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب  نے عدالت کو بتایا کہ جڑانوالہ واقعہ16اگست 2023 کو ہوا تھا، 22 مقدمات درج اور 304افرادگرفتارہوئے جب کہ 22 میں سے 18 ایف آئی آرکےچالان جمع ہوئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ماشااللہ سے 6 ماہ میں صرف یہ 18 چالان ہوئے؟ دوسری جگہوں پر جاکراسلاموفوبیا پر ڈھنڈورا پیٹتے ہیں اور خود کیا کررہے ہیں؟ غیر مسلموں کے ساتھ جو سلوک بھارت میں ہو رہا ہے وہ کاپی کرناچاہتےہیں؟ کتنے بجے پہلاچرچ جلا تھا اوراگست میں فجر کب ہوتی ہے؟

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پولیس نے اپنی آنکھوں کے سامنے سب جلتادیکھا؟ جڑانوالہ میں بہادر پولیس کھڑی تماشا دیکھتی رہی۔

ایس پی انویسٹی گیشن نے عدالت کو بتایا کہ  مسلمان کمیونٹی نے اجلاس کرکے فیصلہ کیاکہ توہین مذہب پرکارروائی کریں۔

بعد ازاں عدالت نے جڑانوالہ واقعے سے متعلق پنجاب حکومت کی رپورٹ مسترد کردی۔

مزید خبریں :